سعودی عرب میں قطیف کے ایک شیعہ نوجوان کو پھانسی
خبر رساں ذرائع کے مطابق، سعودی عرب نے مشرقی صوبہ قطیف سے تعلق رکھنے والے ایک شیعہ نوجوان اور عقیدتی قیدی محمد بن حسین آل عمار کو سزاے موت دے دی۔
سعودی عرب کی حزبِ مخالف کے اتحاد نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ پھانسی اُس وقت دی گئی جب عالمی توجہ غزہ کی صورتِ حال اور جنگ بندی کے معاہدے پر مرکوز تھی۔
سعودی وزارتِ داخلہ نے اپنے بیان میں آل عمار پر "دہشت گردانہ جرائم” کا الزام عائد کیا، تاہم کسی بھی قسم کی ٹھوس تفصیلات یا قابلِ تصدیق شواہد پیش نہیں کئے۔
یہ وہی الزام ہے جو سعودی حکومت ہر پھانسی کے بعد بغیر کسی مستند ثبوت کے بار بار دہراتی ہے۔
بیان میں حسبِ معمول مبہم اور عمومی نوعیت کے الزامات شامل کئے گئے ہیں، لیکن ان الزامات کے حق میں کوئی واضح تفصیل یا ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور سعودی مخالف گروہوں نے اس پھانسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سزائیں دراصل سیاسی ہتھیار ہیں جن کا مقصد ناقدین اور مخالفین کو دبانا ہے اور ملزمان کو نہ تو منصفانہ مقدمہ کا حق دیا جاتا ہے، نہ ہی آزاد وکیل تک رسائی کی سہولت دی جاتی ہے۔
حزبِ مخالف اتحاد نے آل عمار کی پھانسی کو سعودی عرب کے سیاسی عدالتی نظام کا ایک اور نمائشی اقدام قرار دیا ہے، جو انصاف اور حقِ حیات کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔