افریقی ملک مڈغاسکر کے دارالحکومت میں جمعرات کو نوجوانوں کے گروپ ”جنریشن زی مڈغاسکر“ کے پرچم تلے ایک ہزار سے زائد افراد نے حکومت مخالف احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے صدر ایندری راجویلینا سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ حالیہ برسوں میں جزیرے میں ہونے والے یہ سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے ہیں۔
پانی اور بجلی کی کٹوتیوں کے خلاف شروع ہوا یہ احتجاج اب صدر کو ہٹانے کے مطالبات میں تبدیل ہوگیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، پولیس نے آنسو گیس، اسٹن گرینیڈز اور ربڑ گولیوں کا استعمال کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کیا۔ واضح رہے کہ صدر راجویلینا نے حال ہی میں حکومت کو تحلیل کر دیا تھا اور منتخب عہدوں پر نئی تقرریاں کی تھیں، لیکن ان کے یہ اقدامات کشیدگی کو کم کرنے میں ناکام رہے۔
بدھ کو صدارتی محل سے خطاب کرتے ہوئے، راجویلینا نے مظاہرین پر ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا اور ایک سال کے اندر قوم کی قسمت کو بہتر بنانے کا عزم کیا۔ دریں اثنا، مظاہرین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے بتایا کہ ۲۸ مظاہرین کو باضابطہ الزامات کے تحت پراسیکیوٹر کے دفتر بھیجا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ان مظاہروں سے سختی سے نمٹ رہی ہے۔