سوئس پیپلز پارٹی کی جانب سے سینٹ گالن (St. Gallen) صوبے میں مسلمان خواتین اساتذہ پر حجاب کی پابندی کی تجویز نے سیاسی و سماجی سطح پر وسیع ردعمل پیدا کر دیا ہے۔
بائیں بازو کی جماعتوں نے اس تجویز کو امتیازی اور صنفی برابری کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حجاب پر پابندی عائد کی جاتی ہے تو پھر دیگر مذہبی نشانات، جیسے صلیب، کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جانا چاہیے۔
خبررساں ادارہ اخبارِ شیعہ نے بی بی سی کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کی وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یہ پابندی تمام مذہبی علامتوں کو شامل کرے گی، تاہم اس کی عملی تفصیلات ابھی تک طے نہیں کی گئی ہیں۔
یہ تنازعہ ایسے وقت میں شدت اختیار کر گیا ہے جب حالیہ برسوں میں کئی خواتین اساتذہ کو اسلامی حجاب پہننے کی وجہ سے ملازمتوں سے برطرف کیا گیا ہے۔