افغانستان

طالبان نے افغانستان میں “اساتذہ کے عالمی دن” کی تقریبات پر پابندی لگا دی

طالبان نے افغانستان میں “اساتذہ کے عالمی دن” کی تقریبات پر پابندی لگا دی

افغانستان میں طالبان حکومت نے “عالمی یومِ اساتذہ” کی تقریبات منانے پر پابندی عائد کر دی، جس سے ملک کے تعلیمی شعبے میں دباؤ اور اساتذہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر خواتین اساتذہ تنخواہوں میں کٹوتی، ملازمتوں کے خاتمے اور سخت مذہبی پابندیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 5 اکتوبر کو دنیا بھر میں منائے جانے والے اس دن کو افغانستان میں خاموشی کے ساتھ گزارا گیا۔ شفقنا افغانستان کے مطابق، ہرات میں حکام نے تمام سرکاری و نجی اسکولوں کو ہدایت دی کہ کوئی تقریب منعقد نہ کی جائے، بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی۔ بعد ازاں یہ حکم دیگر صوبوں تک پھیلا دیا گیا۔

طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے، حکومت ہر سال اساتذہ کے اعزاز میں سرکاری تقریبات کا انعقاد کرتی تھی، لیکن اب یہ تمام روایات ختم کر دی گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وزارتِ تعلیم کے تقریباً 80 ہزار ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہیں بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں، جس کے باعث وہ دوسرے پیشوں جیسے ریڑھی لگانے یا مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ طالبان نے مرد اساتذہ کے لیے داڑھی لازم کر دی ہے، خواتین کے لیے سخت لباس کے ضوابط اور مذہبی امتحانات کو لازمی قرار دیا ہے۔

طالبان کی پالیسیوں کے باعث 20 لاکھ سے زائد لڑکیاں اسکول سے محروم ہیں جبکہ ہزاروں خواتین اساتذہ بے روزگار ہو چکی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کے یہ اقدامات “علم دشمنی کی جنگ” کے مترادف ہیں، جو افغانستان کے انسانی وسائل اور مستقبل کی ترقی کو سنگین خطرات میں ڈال رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button