تمباکو نوشی کے دھوئیں سے ہر سال بچوں کی 80 لاکھ سے زائد صحت مند زندگی کے دن ضائع
تمباکو نوشی کے دھوئیں سے ہر سال بچوں کی 80 لاکھ سے زائد صحت مند زندگی کے دن ضائع
ایک نئی عالمی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ تمباکو نوشی کے دھوئیں (Secondhand Smoke) کے باعث دنیا بھر میں بچے ہر سال تقریباً 84.5 لاکھ صحت مند زندگی کے دنوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اس مسئلے کا سب سے زیادہ اثر غریب اور کم آمدنی والے علاقوں کے بچوں پر پڑتا ہے۔
یہ تحقیق یورپین ریسپریٹری سوسائٹی کی کانفرنس میں ایمسٹرڈیم میں پیش کی گئی۔ چین کی ہانگژو نارمل یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سائیو دائی نے بتایا کہ بچوں کو دوسرے کے تمباکو نوشی کے دھوئیں سے بچانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس کا کوئی بھی محفوظ لیول نہیں ہے۔
ڈاکٹر دائی کے مطابق اس دھوئیں کے باعث بچوں میں سانس کی انفیکشن، دل کی بیماریوں، اعصابی نشوونما کے مسائل اور دمے کی شدت بڑھنے جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پھیپھڑے مکمل طور پر نشوونما نہیں پاتے اور وہ اپنے ماحول کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔
یہ پہلی عالمی سطح کی تحقیق ہے جس میں 14 سال سے کم عمر بچوں پر تمباکو نوشی کے دھوئیں کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق میں گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈیسبلٹی ایڈجسٹیڈ لائف ایئرز (DALYs) کے ذریعے مجموعی صحت کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا۔
سال 2021 میں صرف بچوں میں:
سانس کی نچلی نالی کی بیماریوں کے باعث 37.9 لاکھ زندگی کے سال ضائع ہوئے۔
کان کی انفیکشن سے 8 لاکھ سال ضائع ہوئے۔
چھاتی کے انفیکشن اور تپ دق کے باعث 38.6 لاکھ سال ضائع ہوئے۔
تحقیق کے مطابق غربت زدہ علاقوں میں یہ شرح فی ایک لاکھ بچوں میں 302.43 رہی، جبکہ امیر علاقوں میں صرف 7.64 تھی۔ اس فرق کی بڑی وجوہات میں گنجان گھر، ناقص وینٹیلیشن، کم عوامی شعور اور تمباکو نوشی کے خلاف کمزور قوانین شامل ہیں۔
یورپین ریسپریٹری سوسائٹی کے تمباکو کنٹرول کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر فلیپوس فلیپیڈس نے اسے ایک "ویک اپ کال” قرار دیا اور زور دیا کہ بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے گھروں، اسکولوں اور دیگر جگہوں پر جہاں بچے رہتے یا سیکھتے ہیں، سخت قوانین بنائے جائیں۔