ایشیاء

اردن نے مقبوضہ مغربی کنارے سے متصل سرحدی گزرگاہ کو کھول دیا

اردن نے مقبوضہ مغربی کنارے سے متصل سرحدی گزرگاہ کو کھول دیا

اردن نے کہا ہے کہ اس نے اتوار کے روز اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے ساتھ اپنی سرحدی گزرگاہ کو جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا ہے، تین دن قبل ایک حملے میں 2 اسرائیلی فوجیوں کے ہلاک ہونے پر اس گزرگاہ کو بند کیا گیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گزرگاہ اتوار کو صرف مسافروں کے لیے دوبارہ کھول دی گئی ہے، جبکہ مال بردار ٹرکوں کی آمد و رفت تاحکمِ ثانی معطل رہے گی۔

اردن کے ریاستی نشریاتی ادارے ’المملکہ‘ نے صبح سویرے دونوں سمتوں میں بھاری ٹریفک کی اطلاع دی۔
ایلنبی کراسنگ مغربی کنارے کے فلسطینیوں کے لیے واحد راستہ ہے، جس کے ذریعے وہ اسرائیل سے گزرے بغیر بیرونِ ملک سفر کر سکتے ہیں، اسرائیل نے اس علاقے پر 1967 سے قبضہ کیا ہوا ہے۔

جمعرات کو غزہ کے لیے امداد لے جانے والے ایک اردنی ٹرک ڈرائیور نے گزرگاہ پر فائرنگ کر دی تھی، اس حملے میں ایک اسرائیلی فوجی اور سول ایڈمنسٹریشن کا ایک ریزرو افسر ہلاک ہوا تھا، جس کے بعد اسرائیلی حکام کے مطابق حملہ آور کو ’ختم‘ کر دیا گیا تھا۔

حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے اردن سے کہا کہ اس گزرگاہ کے ذریعے امداد کی ترسیل کو معطل کرے۔

اردن نے کہا کہ اس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں، اور حملہ آور کی شناخت 57 سالہ عبدالمطلب القیسی کے طور پر کی گئی ہے۔

اسے ایک شہری قرار دیا گیا جو پچھلے 3 ماہ سے غزہ کے لیے امداد پہنچانے والے ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا تھا، اقوام متحدہ کے مطابق غزہ تقریباً دو سال کی تباہ کن جنگ کے بعد انسانی بحران کا شکار ہے۔

عمان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بادشاہت کے مفادات اور غزہ پٹی کو انسانی امداد پہنچانے کی صلاحیت کے لیے خطرہ‘ قرار دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button