شیعہ مرجعیت

گرفتاری کے خوف اور دیگر خطرات کے باوجود حادثات میں زخمی اور صدمے میں مبتلا افراد کی مدد کرنا ایک شرعی فریضہ ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ فیاض

گرفتاری کے خوف اور دیگر خطرات کے باوجود حادثات میں زخمی اور صدمے میں مبتلا افراد کی مدد کرنا ایک شرعی فریضہ ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ فیاض

دفتر آیۃ اللہ العظمیٰ محمد اسحاق فیاض نے قانونی کاروائی کا سامنا کرنے کے امکان کے باوجود کار حادثات یا فائرنگ جیسے واقعات کے متاثرین کی مدد کرنے کے سلسلہ میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیا۔

شیعہ خبر رساں ایجنسی کے مطابق پوچھے گئے مذکورہ استفتاء کا متن مندجہ ذیل ہے۔

ہم یونیورسٹی کے کچھ نوجوان اسٹوڈنٹس کا ایک بہت اہم سماجی مسئلہ کے سلسلے میں سوال ہے اور وہ یہ ہے کہ کار حادثات یا فائرنگ وغیرہ کے متاثرین کی مدد کرنا کیسا ہے؟ کیونکہ مددگار قانونی یا قبائلی احتساب سے محفوظ نہیں ہے اس سلسلہ میں ہماری شرعی اور انسانی ذمہ داری کیا ہے؟

دفتر آیۃ اللہ العظمیٰ محمد اسحاق فیاض نے مندرجہ ذیل جواب دیا۔

1. جو شخص مدد فراہم کرنے کے قابل ہو اسے زخمی شخص کی مدد کرنی چاہیے، اگرچہ اس بات کا امکان یا یقین ہو کہ اگر وہ شخص مدد فراہم نہیں کرے گا تو موت یا شدید جسمانی چوٹ واقع ہو سکتی ہے۔ اور یہ فرض صرف اس صورت میں ساقط ہوگا جب کوئی دوسرا شخص ایسا کرنے کی کوشش کرے۔
2. مدد فراہم کرنے والا شخص یا متعلقہ ذمہ دار یا قبائل کی طرف سے بہتان یا سوال کرنے کی وجہ سے اسے نقصان پہنچنے یا کسی مشکل میں پڑنے کا خوف اس فرض سے مستثنی نہیں کرتا، کیونکہ اس فرض کی انجام دہی میں ناکامی زخمی شخص کی موت کا باعث بنتی ہے اور اسلامی قانون کے مطابق یہ نقصان اس شخص کی جان بچانے کے برابر نہیں ہے۔
3. ہم متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حادثات کے متاثرین کی مدد کرنا والے رضاکاروں کے بارے میں منصفانہ اقدامات کریں اور معاشرے میں اعتماد کو مضبوط کرنے اور افراد کو اپنی شرعی اور انسانی ذمہ داریوں کو نبھانے کی ترغیب دینے کے لئے ان پر فرد جرم عائد نہ کریں اور نہ گرفتار کریں۔ اسی طرح ہم معزز قبائل سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ رضاکارانہ سرگرمیوں کی حمایت کریں اور عطیہ دہندگان کو ان واقعات کا ذمہ دار نہ ٹھہرائیں تاکہ یہ نیک کام اعلیٰ شرعی اور انسانی قدر کا حامل رہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button