ایشیاء

نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی کا استعفیٰ، ملک سیاسی بحران کی لپیٹ میں

نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی کا استعفیٰ، ملک سیاسی بحران کی لپیٹ میں

کھٹمنڈو میں سوشل میڈیا پر عائد پابندی نے ایک شدید عوامی تحریک کو جنم دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے بڑے سیاسی بحران میں بدل گئی۔ حکومت نے فیس بک، ایکس اور دیگر 26 پلیٹ فارمز پر رجسٹریشن نہ ہونے کی بنیاد پر پابندی عائد کی، مگر عوامی ردعمل کے باعث پابندی اگلی ہی رات ہٹا لی گئی۔ اس کے باوجود احتجاج شدت اختیار کر گیا اور "جین-زی” کے نام سے مشہور یہ تحریک وسیع تر سیاسی و آئینی اصلاحات کے مطالبے میں ڈھل گئی۔

پیر کو مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں فائرنگ اور آنسو گیس کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاکتوں کے بعد عوامی غصہ بھڑک اٹھا اور مظاہرین نے وزیراعظم اور صدر کی رہائش گاہوں پر حملہ کر کے آگ لگا دی۔ وزیروں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

منگل کو حالات اس وقت سنگین ہو گئے جب ہزاروں مظاہرین پارلیمنٹ میں گھس گئے اور ایوان زیریں و بالا کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے "کے پی چور، ملک چھوڑ” جیسے نعرے لگائے اور پارلیمنٹ کمپلیکس پر قبضہ کر لیا۔ بڑھتے دباؤ کے باعث وزیراعظم کے پی شرما اولی نے صدر کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔ ذرائع کے مطابق وہ جلد دبئی روانہ ہو سکتے ہیں۔

"جین-زی” گروپ آزادی اظہار، بدعنوانی کے خاتمے اور سیاسی رہنماؤں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر مقرر کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تحریک صرف سوشل میڈیا پابندی نہیں بلکہ طویل عرصے سے جاری کرپشن اور سیاسی عدم استحکام کے خلاف عوامی بغاوت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button