لکھنؤ۔ مسجد کالا امام باڑہ پیر بخارہ میں بعد نماز مغربین مرحوم سید آل حسن عابدی صاحب کی مجلس ترحیم منعقد ہوئی جسے مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد نے خطاب کیا۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے مومنین کو خطاب کرتے ہوئے کہا: اسلامی روایات کی روشنی میں سورج یا چاند کو گہن لگنا اسباب نحوست میں نہیں ہے۔ البتہ روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ ایسے موقع پر انسان اللہ کی عبادت کرے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے یہ بتاتے ہوئے کہ "سائنس کے مطابق چاند کی اپنی ذاتی روشنی نہیں ہوتی بلکہ وہ سورج کی روشنی سے روشن ہوتا ہے جب سورج اور چاند کے درمیان زمین حائل ہو جاتی ہے تو چاند کو گہن لگ جاتا ہے۔”
اسی طرح انسان کا کوئی بھی کمال ذاتی نہیں ہے سب خداوند عالم کی عنایت و کرم ہے۔ لہذا جب عبد و معبود کے درمیان گناہ حائل ہو جائے تو انسان کو گہن لگ جاتا ہے اور وہ نور کے بجائے وادی ظلمت میں سرگرداں ہو جاتا ہے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے امام موسی کاظم علیہ السلام اور امام علی رضا علیہ السلام کے صحابی جناب یونس بن عبدالرحمن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: روایت کے مطابق جناب یونس سے کسی نے کہا کہ کچھ لوگ آپ کو برا کہہ رہے تھے تو جناب یونس نے فرمایا: اگر ان کے دلوں میں ذرہ برابر بھی امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت ہے تو میں انہیں اپنے مولا علی علیہ السلام کی ولایت کے سبب معاف کرتا ہوں۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے مزید کہا: ان ہی امام موسی کاظم علیہ السلام نے ہمیں اپنا محاسبہ کرنے کا حکم دیا ہے تو ہمیں محاسبہ کرنا ہوگا کہ ہم نے آج تک کتنے لوگوں کو ولایت امیر المومنین علیہ السلام کے سبب معاف کیا ہے؟