افغانستان

افغانستان میں انسانی امداد کی تقسیم میں طالبان کی مبینہ مداخلت اور بدعنوانی—SIGAR کی رپورٹ

افغانستان میں انسانی امداد کی تقسیم میں طالبان کی مبینہ مداخلت اور بدعنوانی—SIGAR کی رپورٹ

امریکہ کے خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان کی تعمیر نو (SIGAR) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ طالبان اقوام متحدہ کے کچھ عہدیداروں کے ساتھ مل کر امدادی منصوبوں سے رقم ہتھیانے میں ملوث ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے چند اہلکار مبینہ طور پر ان تنظیموں سے رشوت لیتے ہیں جنہیں امدادی معاہدے ملتے ہیں اور پھر اس رقم کا حصہ طالبان کو دیا جاتا ہے۔

SIGAR کا اندازہ ہے کہ صرف 30 سے 40 فیصد انسانی امداد اصل مستحقین تک پہنچتی ہے، جبکہ طالبان طاقت کے استعمال سے زیادہ تر امداد پشتون اکثریتی علاقوں کی طرف موڑ دیتا ہے۔ رپورٹ میں امداد کی تقسیم میں نسلی جانبداری کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جس میں پشتون اکثریتی علاقوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

رپورٹ میں شامل عینی شاہدین کے مطابق ایک ریلیف ورکر کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب اس نے طالبان کی جانب سے غذائی امداد چوری کرنے کا انکشاف کیا۔ مزید یہ کہ طالبان مبینہ طور پر غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کی بھرتیوں میں بھی مداخلت کرتے ہیں اور اپنے حامی افراد کو بغیر کسی کام کے تنخواہوں پر رکھواتے ہیں۔

طالبان نے ان الزامات کی تردید کی ہے، تاہم SIGAR کا کہنا ہے کہ ان دعوؤں کو وسیع شواہد کی مدد حاصل ہے جو افغانستان میں انسانی امداد کی منظم بدانتظامی اور ہیر پھیر کو ظاہر کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button