ایشیاء

میانمار میں انسانی بحران جاری، ایک بدھ خانقاہ پر بمباری سے لے کر روہنگیا مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر دوبارہ ہجرت تک

میانمار میں انسانی بحران جاری، ایک بدھ خانقاہ پر بمباری سے لے کر روہنگیا مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر دوبارہ ہجرت تک

جہاں وسطی میانمار میں بدھ مت کی ایک خانقاہ پر فضائی حملے میں 20 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے، وہی ریاست رخائین میں تشدد میں اضافے نے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے۔

ایک ایسا بحران جس نے عالمی تشویش کو ہوا دی ہے اور اس کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

جمعہ 11 جولائی کی صبح میانمار کے ساگانگ ریجن کے "لن تالو” گاؤں میں ایک فضائی حملے میں ایک خانقاہ کو نشانہ بنایا گیا جس میں متعدد اندرونی طور پر بے گھر افراد رہائش پذیر تھے۔

اے ایف پی کے مطابق حملے میں کم از کم 22 شہری جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں، ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

ایک مقامی عینی شاہد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ خانقاہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھی اور اس نے بہت سی بکھری لاشیں دیکھیں۔

جبکہ میانمار 2021 سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، ساگانگ علاقہ فوج کی جانب سے مسلسل بمباری کی وجہ سے انتہائی عدم تحفظ کی حالت میں ہے۔

اس سے قبل مئی میں اس علاقے کے ایک اسکول پر اسی طرح کے فضائی حملے میں 20 طالب علم اور دو اساتذہ مارے گئے تھے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر نے بتایا کہ گذشتہ 18 ماہ کے دوران ریاست رخائن میں بڑے پیمانے پر تشدد کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش فرار ہو چکے ہیں۔

یہ 2017 کے بعد روہنگیا کی نقل مکانی کی سب سے بڑی لہر ہے۔

بہت سے نئے آنے والوں نے کاکس بازار کے کیمپوں میں پناہ لی ہے، جہاں پہلے تقریبا 10 لاکھ پناہ گزین رہ چکے ہیں۔

سرحدوں کی سرکاری بندش کے باوجود بنگلہ دیشی حکومت نے ان مہاجرین کو طبی اور امدادی خدمات تک ہنگامی رسائی فراہم کی ہے، لیکن وسائل اور سہولیات انتہائی محدود ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر” کے ترجمان نے باخبر کیا کہ فوری طور پر فنڈنگ کے بغیر ان کیمپوں میں تعلیم، غذائیت اور صحت سمیت اہم خدمات سال کے آخر تک بری طرح متاثر ہو جائیں گے۔

ان نازک حالات میں تشدد اور عدم استحکام کا شکار میانمار کے لوگوں کو وسیع تر انسانی تباہی روکنے کے لئے بین الاقوامی حمایت کی زیادہ ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button