سعودی عرب میں پھانسیوں میں غیر معمولی اضافہ؛ غیر ملکی اصل ہدف ہیں
سعودی عرب میں پھانسیوں میں غیر معمولی اضافہ؛ غیر ملکی اصل ہدف ہیں
پیر 7 جولائی کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران سعودی عرب میں پھانسیوں میں غیر معمولی اور تشویش ناک اضافہ کی اطلاع دی ہے۔
ڈونچے ویلے کے مطابق جنوری 2014 سے جون 2025 تک ملک میں کم از کم 1816 افراد کو پھانسی دی گئی، جو کہ 30 سے زائد برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
رپورٹ کے مطابق تقریبا ایک تہائی پھانسی منشیات سے متعلق جرائم کے لئے دی گئی اور اس زمرے میں سزا پانے والوں میں سے 75 فیصد پاکستان، شام، اردن، یمن اور سومالیہ جیسے ممالک کے غیر ملکی شہری تھے۔
صرف رواں سال جون میں 46 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں 37 منشیات کے الزام میں تھے اور ان میں سے 34 غیر سعودی تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر کرشن بیکوریل نے زور دے کر کہا کہ یہ ہول ناک عمل سعودی حکام کی انسانی وقار کی بے توقیری کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ اس وقت ہے جب سعودی عرب اپنی بین الاقوامی امیج کو بہتر بنانے کی کوشش میں 2034 ورلڈ کپ سمیت عالمی ایونٹس کی میزبانی کر چکا ہے۔