افغانستان

افغانستان میں محرم پر طالبان کا جبر اور پابندیاں

افغانستان میں محرم پر طالبان کا جبر اور پابندیاں

ماہ محرم کے آغاز کے ساتھ ہی افغان شیعہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے ایام عزاداری کی یاد منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں جبکہ وسیع پیمانے پر پابندیوں، مذہبی تفریق اور سیکورٹی کے دباؤ نے ان عزائی پروگرامس کا آزادی سے انعقاد مشکل بنا دیا ہے۔

لیکن امام حسین علیہ السلام کی محبت دلوں کو جوڑنے اور سینوں میں حرارت باقی رکھے ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

افغانستان میں ایام محرم ہمیشہ سے اہل تشیع کے مذہبی جوش جذبے سے وابستہ رہے ہیں لیکن اس سال طالبان کے زیر قیادت حکومت نے سخت پابندیاں لگا کر سوگواروں کی آواز کو خاموش کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔

"سریع نیوز ایجنسی” کے مطابق کابل کے بہت سے علاقوں میں شیعوں کو اپنے گھروں یا دکانوں پر عزائی پرچم نصب کرنے کی اجازت نہیں ہے اور یہاں تک کہ انہیں مساجد اور واٹر ورکس میں ہونے والے عزائی پروگرام کی تصویر اور فلم بنانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

کابل کے کچھ شہریوں نے اپنے دروازوں پر پرچم نصب کرنے کی وجہ سے گرفتار یا حملہ ہونے کی اطلاع دی ہے۔

جبکہ سیاہ پرچم نصب کرنا افغانی شیعوں کے مذہبی اور عزائی کلچر کا حصہ ہے اور اس سے دوسروں کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔

ان دباؤ کے جواب میں سائبر اسپیس میں "ہر گھر ایک پرچم” اور "ہر امام بارگاہ ایک انجمن” کے عنوان سے مہم شروع کی گئی ہے اور ہزاروں لوگ علامتی طور پر اپنے گھروں کے دروازوں پر پرچم نصب کر کے سوگ میں شریک ہیں۔

تاہم صوبہ بلخ میں ایک مختلف صورتحال کی اطلاع ملی ہے۔

شائع شدہ معلومات کی بنیاد پر شیعہ اداروں اور مقامی حکام کے درمیان باقاعدہ عزائی پروگرامز کے انعقاد کے لئے ہم آہنگی پیدا کی گئی ہے اور بعض علاقوں میں مجالس عزا، سبیل و لنگر اور سینہ زنی بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں۔

تاہم ملک کے دیگر حصوں میں پرتشدد جھڑپیں اور شیعہ عزائی پروگرامز کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں۔

صوبہ بدخشان کے ضلع خاش سے "آمو ٹی وی” کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہ محرم سے متعلق پابندیوں کے نفاذ کے خلاف عوامی احتجاج کو دبانے کے بعد کم از کم 15 افراد جان بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔

یہ کاروائیاں طالبان کی جانب سے عوامی اجتماعات کے سامنے جابرانہ آلات کے وسیع پیمانے پر استعمال کی علامت ہیں۔

ان تمام دباؤ کے باوجود افغانستان میں محرم لوگوں کی استقامت اور جبر کے خلاف مزاحمت اور ان کی مذہبی شناخت سے انکار کی علامت بنا ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button