امریکہ

اشتعال انگیز کارٹون کی اشاعت کے بعد استنبول میں عوامی غصہ؛ استقلال اسٹریٹ پر احتجاج

اشتعال انگیز کارٹون کی اشاعت کے بعد استنبول میں عوامی غصہ؛ استقلال اسٹریٹ پر احتجاج

لمان میگزین میں خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ اور حضرت موسی علیہ السلام کے توہین آمیز خاکے کی اشاعت نے استنبول میں عوامی غم و غصہ اور احتجاج کی لہر دوڑا دی۔

استقلال اسٹریٹ پر ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور اس توہین آمیز فعل کی مذمت کرتے ہوئے باجماعت نماز ادا کی۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھ یہ رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

گذشتہ روز ترکی کے طنزیہ میگزین "لمان” میں اللہ کے عظیم انبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ اور حضرت موسی علیہ السلام کے گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے بعد استنبول کی استقلال اسٹریٹ حالیہ دنوں کی سب سے بڑی احتجاجی ریلی کا منظرنامہ بنا۔

آر ٹی کے مطابق ہزاروں مشتعل شہری میگزین کے دفتر کے سامنے جمع ہوئے، "اللہ اکبر” کے نعرے لگا رہے تھے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی حرمت کے دفاع میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور اس فعل کے مرتکب افراد کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مظاہرین نے نماز باجماعت ادا کی اور کچھ نے مقدسات کی توہین پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے میگزین کے دفتر پر پتھراؤ کیا۔

اس اقدام سے نہ صرف ترکی کے مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں بھی غم و غصہ ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

آر ٹی کے مطابق لوگوں نے اپنے نعروں میں اس بات پر زور دیا کہ "اظہار رائے کی آزادی کبھی بھی مقدسات کی توہین کا لائسنس نہیں ہے” اور "الہی انبیاء کی توہین کرنا آگ سے کھیلنا ہے۔”

بہت سے شرکاء نے میگزین کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا اور لوگوں پر زور دیا کہ وہ ایسے میڈیا آؤٹ لیٹس کو خریدنے اور ان کی حمایت کرنے سے گریز کریں جو دینی عقائد کی توہین کرتے ہیں۔

ان مظاہروں کے بعد استنبول کے میئر نے بیوگلو ضلع میں ایک دن کے لئے اجتماعات پر پابندی کا حکم جاری کیا ہے۔

کارٹونسٹ مینیجنگ ڈائریکٹر اور اشاعت کے دو دیگر ایڈیٹرز کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اگرچہ ترک سیاسی حکام نے بھی اس کاروائی کی مذمت کی اور قانونی کاروائی کا وعدہ کیا لیکن استنبول کی سڑکوں پر جو کچھ ہوا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقدسات کے دفاع میں عوام کی طاقت سرکاری بیانات سے کہیں زیادہ ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ واقعہ ایک بار پھر ہمیں میڈیا میں اخلاقی ریڈ لائن متعین کرنے کی ضرورت کی یاد دلاتا ہے کیونکہ انبیاء الہی کی توہین مذاق نہیں بلکہ نفرت پھیلانا ہے اور لوگ اس طرح کی توہین کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button