افغانستان

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ: افغانستان کی 80٪ خواتین تعلیم اور کام سے محروم

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ: افغانستان کی 80٪ خواتین تعلیم اور کام سے محروم

اقوامِ متحدہ کی خواتین سے متعلق ایجنسی نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان کی 80 فیصد خواتین اور لڑکیاں نہ تعلیم حاصل کر سکتی ہیں، نہ کام کر سکتی ہیں، اور نہ ہی کسی پیشہ ورانہ تربیت میں حصہ لے سکتی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کی کام کی دنیا میں شمولیت صرف 24 فیصد تک محدود ہے، جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں آئی ہے جب طالبان نے پچھلے چار سالوں میں خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔ طالبان نے اب تک 80 سے زیادہ ایسے قوانین اور احکامات جاری کیے ہیں جن کے تحت خواتین کو یونیورسٹی جانے، کام کرنے، اور بعض عوامی مقامات پر جانے سے روکا گیا ہے۔

اس کے باوجود، رپورٹ میں اس بات کی تعریف کی گئی ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں کچھ خواتین خاموشی کے ساتھ مزاحمت کر رہی ہیں۔ کچھ خواتین نے اپنے گھروں میں چھوٹے کاروبار شروع کیے ہیں، کچھ نے گھریلو سطح پر بچیوں کو پڑھانا شروع کیا ہے، اور کچھ خواتین انسانی فلاحی کاموں میں پسِ پردہ حصہ لے رہی ہیں۔

2024 کے "جینڈر انڈیکس” کے مطابق، 80 فیصد افغان نوجوان لڑکیاں نہ تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ کام کر رہی ہیں اور نہ ہی کسی تربیتی پروگرام میں شریک ہیں، جو ملک کے لیے مستقبل میں بہت بڑے سماجی اور معاشی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ ملک کے معاشرتی اور معاشی استحکام کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان خواتین کے تعلیم، روزگار اور آزادی کے حق کے لیے دباؤ برقرار رکھے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button