نائیجیریا کے کیتھولک بشپ کا مطالبہ: عیسائیوں کے خلاف تشدد بند کیا جائے
نائیجیریا کے کیتھولک بشپ کا مطالبہ: عیسائیوں کے خلاف تشدد بند کیا جائے
نائیجیریا کے کیتھولک بشپ نے ملک میں عیسائیوں کے خلاف جاری پرتشدد حملوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لندن کے کیتھولک ہیرالڈ میگزین کے مطابق، انہوں نے ان ہلاکتوں کو "ناقابلِ جواز” قرار دیا ہے۔ ان کا یہ بیان اُس وقت آیا جب جون کے شروع میں بینو ریاست میں مبینہ طور پر فلانی چرواہوں کے حملوں میں 100 سے زائد افراد مارے گئے۔
اسی طرح کے حملے پلیٹو اور تارابا ریاستوں میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جن کے متاثرین کی بڑی تعداد عیسائیوں پر مشتمل ہے۔ تنظیم "جینوسائیڈ واچ” کے مطابق، 2009 سے اب تک نائیجیریا میں 45,000 سے زیادہ عیسائی اور تقریباً 30,000 معتدل مسلمان فرقہ وارانہ تشدد میں مارے جا چکے ہیں۔ ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور جنوب مشرقی نائیجیریا میں تقریباً 950 عیسائی بستیاں خالی ہو گئی ہیں۔
بشپ صاحبان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے، حالانکہ وہ انفراسٹرکچر بہتر بنانے کی بات کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی جانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ان حملوں کو اخلاقی اور آئینی ناکامی قرار دیا اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے فوری اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ان حملوں کی ایک بڑی وجہ قیادت کی کمزوری اور سیکیورٹی اداروں میں انتہا پسند عناصر کی شمولیت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نائیجیریا شدید سیلاب کا بھی سامنا کر رہا ہے، جس سے حال ہی میں نائجر ریاست میں 150 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔