یورپ

سماجی بہبود کی آڑ میں: فرانس میں ہنگامی پناہ گاہوں میں بچوں کی شدت پسندوں کے ہاتھوں بھرتی پر خبردار کرنے والی رپورٹس

سماجی بہبود کی آڑ میں: فرانس میں ہنگامی پناہ گاہوں میں بچوں کی شدت پسندوں کے ہاتھوں بھرتی پر خبردار کرنے والی رپورٹس

صحافتی اور انسانی حقوق کی رپورٹس نے فرانس میں بچوں کے لیے قائم ہنگامی پناہ گاہوں میں ایک تشویشناک رجحان کی نشاندہی کی ہے، جہاں یہ مراکز — جن کا مقصد خطرے سے دوچار بچوں کو تحفظ دینا ہے — انتہا پسند اسلامی عناصر کے لیے بھرتی کا میدان بن گئے ہیں۔ یہ عناصر تعلیمی یا سماجی کام کے پردے میں اندر داخل ہو کر کم عمر بچوں کو اپنے نظریات کی جانب راغب کرتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق، ان افراد میں بعض وہ ہیں جو اخوان المسلمون جیسی تنظیموں سے قربت رکھتے ہیں، اور وہ خود کو "رہنما” یا "اساتذہ” کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ وہ ان بچوں کی ذہنی اور معاشرتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں، خاص طور پر ان بچوں کا، جنہیں خاندانی استحکام حاصل نہیں ہوتا۔ ایسے نوعمر بچے اکثر شدت پسندانہ بیانیے میں شناخت اور وابستگی کا جھوٹا احساس پال لیتے ہیں۔

رپورٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس دراندازی کے نتائج تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں، کیوں کہ کئی کیسز میں یہ بچے بعد میں دہشت گردی کی تمجید یا حملوں میں ملوث پائے گئے، یا پھر انتہا پسند یا مجرمانہ نیٹ ورکس کا حصہ بن گئے۔ اس دوران فرانسیسی حکام کی جانب سے نگرانی میں واضح کمزوری بھی سامنے آئی ہے۔

مزید یہ کہ کئی پناہ گاہیں خطرناک اشاروں کو نظر انداز کر رہی ہیں — جیسے بچوں پر سخت مذہبی رویے مسلط کرنا یا ایسی تنظیموں کا اثر و رسوخ جن پر انتہا پسند نظریات پھیلانے کا شک ہے — جب کہ ان مراکز میں مؤثر اصول و ضوابط اور نگرانی کا فقدان ہے۔

فرانسیسی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس مسئلے پر مسلسل خبردار کر رہی ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ ان پناہ گاہوں میں انتہا پسندی کی علامات سے متعلق 70 فیصد سے زائد شکایات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جس سے یہ سوالات جنم لیتے ہیں کہ آیا ریاستی ادارے واقعی بچوں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ ہیں؟ اور آیا فرانس کا سماجی بہبود کا نظام ایسی سنگین خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے قابل ہے یا نہیں؟

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button