رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے خطبہ سے اقوام متحدہ کے پوڈیم ثک؛ امام سینٹر امریکہ میں ثقافتی تنوع کا عالمی دن مناتا ہے
امریکہ میں شیعیان اہل بیت علیہم السلام سے وابستہ IMAM”امام اسلامک سینٹر” نے ہر سال کی طرح اس سال بھی 21 مئی کو مذاکرات اور ترقی کے ثقافتی تنوع کے عالمی دن کو منایا۔ جو بین الاقوامی مواقع اور اسلامی اصولوں کے درمیان گہری ہم آہنگی پر زور دیتا ہے اور اسلامی اصولوں میں تنوع کو حکمت الہی کا مظہر سمجھا جاتا ہے۔
مرکز کی جانب سے شائع شدہ اور شیعہ خبر رساں ایجنسی کے ذریعہ ترجمہ شدہ اداریہ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسلام نہ صرف ثقافتی تنوع کو تسلیم کرتا ہے بلکہ اسے خدا کی نشانی بھی سمجھتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے "وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْعَالِمِينَ” (اور اس کی نشانیوں میں سے آسمان و زمین کی خلقت اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف بھی ہے کہ اس میں صاحبانِ علم کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں. سورہ روم، آیت 22) اس تنوع کا مقصد تفہیم اور رابطے کا ذریعہ ہے، تقسیم اور اختلاف نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ نظارہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں مجسم ہے "يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا” (انسانو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ہیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ سورہ حجرات، آیت 13) جو اخلاقی اقدار اور معیارات پر غور و فکر کو بحال کرتا ہے کہ لوگوں کے درمیان فرق کا معیار تقوی ہے۔
اس بیان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے الودائی خطبہ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ جو لوگوں کے درمیان مساوات کے اصول کو قائم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا: "کسی عرب کو عجم پر فضیلت نہیں، کسی عجم کو عرب پر فضیلت نہیں، کسی گورے کو کالے پر فضیلت نہیں، کسی کالے کو گورے پر برتری نہیں مگر یہ کہ تقوی ہو۔” یہ ایسا پیغام ہے جو آج دنیا میں نسل پرستی اور ثقافتی برتری کے معیارات کو چیلنج کرتا ہے۔
امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے اس قول "لوگ دو طرح کے ہیں یا تو ایمان میں تمہارے بھائی ہیں یا تخلیق میں تمہارے جیسے ہیں۔” کا حوالہ دیتے ہوئے مرکز نے بیان کیا کہ اسلام نے بقائے باہمی اور دوسروں کی قبول کرنے کے لئے ایک اعلی اخلاقی اور انسانی نمونہ پیش کیا ہے۔ دینی اور ثقافتی اختلافات سے اوپر اٹھ کر اور زیادہ منصفانہ اور مربوط معاشروں کو قائم کیا ہے۔
بیان میں یونسکو کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے کہ جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ثقافتی اور تخلیقی شعبہ دنیا بھر میں 48 ملین سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع فراہم کرتا ہے جن میں سے نصف کا تعلق خواتین سے ہے اور دو تہائی کا تعلق 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں سے ہے۔ ثقافتی مکالمے کو مضبوط کرنا عیش و عشرت نہیں بلکہ تنازعات کا مقابلہ کرنے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ یہ دنیا کے 89 فیصد تنازعات سے مربوط ہے۔
"امام سینٹر” نے اپنے پیغام کا اختتام دنیا سے ان عظیم اسلامی اصولوں کو اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کیا جو تنوع کا احترام کرتے ہیں اور ہمدردی اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جس میں کہا گیا کہ اس دن ثقافتی تنوع کو منانا ان اقدار سے متاثر ہوئے بغیر نامکمل ہے تاکہ انسانیت کو تقسیم سے بچائے اور پائیدار عالمی امن کی جانب راہ ہموار کی جا سکے۔