آیت اللہ مکارم شیرازی نے حوزہ ہائے علمیہ اور مراجع تقلید کی ایرانی حکومت سے وابستگی کو مسترد کر دیا

قم کے معروف مرجع تقلید آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کی جانب سے حوزہ علمیہ کی خودمختاری کے بارے میں دیے گئے بیانات نے ایک بار پھر عوامی توجہ اس فرق کی جانب مبذول کروا دی ہے جو اُن مراجع کے درمیان پایا جاتا ہے جو حکومت کے رسمی ڈھانچوں سے قریبی روابط رکھتے ہیں اور اُن مراجع کے درمیان جو فقط اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے اور عوام کے درد کو بیان کرنے کے لیے معروف ہیں۔
میرے ساتھی نے اس موضوع پر ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے، آئیے وہ دیکھتے ہیں:
گزشتہ دنوں آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’حوزہ علمیہ اور مراجع کبھی بھی حکومت کے تابع یا اس سے وابستہ نہیں رہے۔‘‘
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب حوزہ علمیہ کے سو سالہ اجلاس میں بعض علما نے حوزہ کی خودمختاری میں کمی اور اس کے سرکاری ڈھانچوں سے وابستہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
حالیہ برسوں میں "مراجعِ حکومتی” کی اصطلاح حوزوی اور میڈیا کے دائرے میں داخل ہو چکی ہے؛ یہ اصطلاح اُن مراجع کے لیے استعمال ہوتی ہے جو اپنے موقف میں عموماً ایرانی حکومت کی پالیسیوں کے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔

یہ تعبیر زیادہ تر آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی اور آیت اللہ حسین نوری همدانی جیسے افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اگرچہ بعض دیگر مراجع بھی اس زمرے میں شامل کیے گئے ہیں یا سرکاری دباؤ کے نتیجے میں بعض حکومتی پالیسیوں کی تائید پر مجبور ہوئے ہیں۔
دوسری جانب "مرجعیتِ مستقل” کا تصور ہے؛ یعنی وہ مراجع جو سیاسی اثر و رسوخ یا اقتدار میں شمولیت کے خواہاں نہیں ہوتے بلکہ اُن کی تمام تر توجہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کے فروغ، دینی شعائر کے تحفظ اور عوام کے دفاع پر مرکوز ہوتی ہے۔
اس زمرے میں نمایاں مثال مرحوم آیت اللہ العظمیٰ سید محمد شیرازی اور ان کے بعد آیت اللہ العظمیٰ سید صادق شیرازی کی مرجعیت کی دی جا سکتی ہے۔

اسی طرح آیات عظام شیخ حسین وحید خراسانی، سید علی سیستانی، لطف اللہ صافی گلپایگانی اور میرزا جواد تبریزی جیسے دیگر مراجع تقلید کو بھی ان علما میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے ہمیشہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی خدمت اور موقف میں استقلال کو اپنی شناخت بنایا۔
قبل ازیں، شیخ ناصر اسدی نے عربی زبان کے امام حسین علیہ السلام ٹی وی چینل پر زور دیا تھا کہ "مرجعیتِ شیرازی، ایک خودمختار مرجعیت ہے اور کبھی کسی حکومت کی تابع نہیں رہی۔”