طرابلس میں امن و امان بحال، وزیر اعظم دبیبہ کا بیان

لیبیا کے وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ نے کہا ہے کہ دارالحکومت طرابلس میں حالیہ مسلح جھڑپوں کے بعد سکیورٹی کی صورتحال بحال کر دی گئی ہے۔ ان جھڑپوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک مسلح گروہ کا رہنما بھی شامل تھا۔ جھڑپیں پیر کے روز ابو سلیم اور صلاح الدین کے علاقوں میں اس وقت شروع ہوئیں جب صدارتی کونسل کے سکیورٹی شعبے کے سربراہ عبدالغنی الککلی کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئیں۔
ایمرجنسی سروسز کے مطابق ابو سلیم سے چھ لاشیں برآمد ہوئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کی زیرِ کمان "444 بریگیڈ” نے بھی جھڑپوں میں حصہ لیا۔ وزارت دفاع نے ابو سلیم پر مکمل کنٹرول اور آپریشن کی کامیابی کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم دبیبہ نے وزارت داخلہ، دفاع اور شہری تحفظ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے شہریوں کی حفاظت اور قانون کی عملداری یقینی بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے غیر منظم گروہوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لیبیا میں صرف ریاستی ادارے ہی بالادست ہوں گے۔
لیبیا میں سیاسی تقسیم کے باعث وقتاً فوقتاً سکیورٹی بحران جنم لیتے ہیں، جس سے ملک میں استحکام کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔