ایشیاءخبریںدنیاہندوستان

حیدرآباد میں کراچی بیکری پر بی جے پی کارکنوں نے حملہ کرکے توڑپھوڑ کی، نام تبدیل کرنے کا مطالبہ

 حیدرآباد میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں نے ایک معروف بیکری، کراچی بیکری، کی شاخ پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ یہ واقعہ حیدرآباد کے شمس آباد علاقے میں واقع کراچی بیکری کے آؤٹ لیٹ پر دوپہر تین بجے کے قریب پیش آیا۔ حملہ آوروں نے بیکری کے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا اور عملے کو دھمکاتے ہوئے نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ بیکری کا نام "کراچی” ہٹایا جائے، کیونکہ یہ نام پاکستان کے شہر کراچی سے منسوب ہے۔ حملے کا مقصد اس بیکری کے پاکستان سے تعلق کو نشانہ بنانا تھا، حالانکہ یہ بیکری ہندوستانی خاندان کی ملکیت ہے اور اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کراچی بیکری کی بنیاد 1953 میں حیدرآباد کے معظم جاہی مارکیٹ میں رکھی گئی تھی۔ اس بیکری کو اس وقت ایک خاندان نے قائم کیا تھا جس نے پاکستان سے ہندوستان ہجرت کی تھی۔ بیکری کی موجودہ ملکیت راجیش اور ہریش رامنانی کے پاس ہے، اور یہ حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں بھی اپنی شاخیں رکھتی ہے، جن میں دہلی، بنگلورو، اور چنئی شامل ہیں۔ کراچی بیکری اپنے فروٹ بسکٹس اور عثمانیہ کوکیز کے لیے خاص طور پر مشہور ہے۔ بیکری کے ایک مینیجر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی بیکری ایک ہندوستانی کمپنی ہے اور اسے پاکستانی قرار دینا غیر منصفانہ ہے۔

حالیہ حملہ دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے پاکستان سے منسلک ناموں والے کاروباروں کو نشانہ بنانے کی مہم کا حصہ ہے۔ کراچی بیکری پر یہ حملہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی بیکری کو مختلف حملوں اور دھمکیوں کا سامنا رہا ہے۔ 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد بھی کراچی بیکری کو اسی قسم کی مخالفت اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت بیکری کے مالکان نے ریاستی حکومت سے حفاظتی انتظامات کی درخواست کی تھی۔ حالیہ واقعے کے حوالے سے، پولیس نے بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعات 126(2) اور 324(4) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ان دفعات کے تحت، غلط پابندیاں عائد کرنے اور جائیداد کو نقصان پہنچانے کی کارروائیاں شامل ہیں۔ پولیس نے تصدیق کی کہ مظاہرین نے بیکری کے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا، مگر ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی۔

اس حملے کے بعد، تلنگانہ پولیس نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کر دیا اور صورتحال پر قابو پا لیا۔ پولیس انسپکٹر کے بالاراجو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیکری کے عملے کو کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی بڑا مالی نقصان ہوا۔ تاہم، بیکری کی سائن بورڈ پر جو نقصان پہنچایا گیا، وہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ حملہ بیکری کی شناخت اور اس کے پاکستان سے منسلک ہونے کے تاثر کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔

کراچی بیکری کے مالکان نے ہمیشہ اپنے کاروبار کو ہندوستانی ہونے کی حیثیت سے پیش کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان سے جوڑنا ایک غلط فہمی ہے۔ اس بیکری کی شہرت اور کامیابی نے اس کے مالکوں کو ثابت قدم رکھا ہے کہ وہ ہندوستان میں کام کر رہے ہیں اور ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق، ان کا کاروبار پاکستانی نہیں ہے بلکہ ہندوستانی ثقافت کا حصہ ہے۔

مجموعی طور پر، کراچی بیکری پر حملہ ایک اور موقع ہے جب دائیں بازو کی جماعتیں اس نوعیت کی مہمات کے ذریعے اپنے سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یہ حملہ نہ صرف ایک بیکری کو نشانہ بناتا ہے بلکہ یہ ہندوستان میں اقلیتی گروپوں کے خلاف بڑھتی ہوئی سیاسی مخالفت اور تناؤ کی علامت بھی بن رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button