اسلامی دنیاایرانایشیاءخبریں

ایرانی سن رسیدہ لوگوں میں خودکشی میں اضافہ؛ غربت اور تنہائی کے سائے میں چھپا بحران

نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ایرانی سن رسیدہ لوگوں میں خودکشی میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے۔ایک ایسا بحران جس کا نتیجہ غربت، سماجی تنہائی اور انشورنس اور نفسیاتی مدد کی کمی ہے۔‌ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران میں فلاحی نظام کی آبادی کے حوالے سے بے حسی ہے، جو روز بروز خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

"شرق” اخبار نے ایرانی سن رسیدہ لوگوں میں خودکشیوں میں خطرناک حد تک اضافہ پر بحث کی۔ صحت اور سماجی بہبود کے ماہرین کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اس رجحان کو ایک گہرے سماجی بحران کی علامت سمجھا۔

سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن اسپیشلسٹ کے سربراہ ایرج خسرو نیا نے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: جبکہ دنیا میں بوڑھوں کی آبادی ہر سو سال بعد دگنی ہو جاتی ہے، ایران میں ہر 20 سے 30 سال بعد ایسا ہوتا ہے۔

یہ تیز رفتار ترقی بغیر کسی تیار اسپورٹنگ انفراسٹرکچر کہ سنگین بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

عمر رسیدگی شعبہ کے محقق حسام الدین علامہ نے بھی ایرانی ویلفیئر ڈیٹا بیس کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ 61 فیصد بزرگ نسبتا غربت، 32 فیصد مطلق غربت اور 17 فیصد انتہائی غربت میں رہ رہے ہیں۔

نیز، ان میں سے 70 فیصد سے زیادہ کے پاس ضمنی بیمہ نہیں ہے اور نفسیاتی خدمات اس گروپ کے انشورنس پورٹ فولیو میں شامل ہیں۔

حسام الدین علامہ کے مطابق ملک کے 31 فیصد بزرگ اکیلے رہتے ہیں۔

اس سماجی تنہائی کے ساتھ خاندانی تعاملات میں کمی اور بچوں کی ہجرت نے ڈپریشن کی راہ ہموار کی ہے اور یہ بوڑھوں میں خودکشی کی شرح میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ فلاحی پالیسیوں میں اصلاحات کئے بغیر اس صورتحال کا جاری رہنا مستقبل قریب میں ایک انسانی بحران کا باعث بنے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button