
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے سنگین انسانی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ اس تباہ کن جنگ کو ختم کیا جا سکے جو اب اپنے تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔
انہوں نے جنگ کے دوران بازاروں، اسکولوں، اسپتالوں اور بے گھر افراد کی پناہ گاہوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی۔گوتریس کے مطابق، جنگ کے نتیجے میں اب تک تقریباً 1.2 کروڑ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جو دنیا کا سب سے بڑا نقل مکانی کا بحران بن چکا ہے۔ مزید برآں، 38 لاکھ سے زائد افراد نے پڑوسی ممالک جیسے ایتھوپیا، مصر، چاڈ اور وسطی افریقی جمہوریہ میں پناہ لی ہے۔
اس وقت 3 کروڑ سے زیادہ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جن میں سے 2.5 کروڑ شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، اور قحط کے مزید پھیلاؤ کا خطرہ لاحق ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 90 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں، اور ان کی ہلاکتوں پر جوابدہی لازم ہے۔

گوتریس نے زور دیا کہ تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزاد، غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات ضروری ہیں۔انہوں نے سیاسی عزم کی تجدید پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان کے عوام کو فراموش نہ کیا جائے اور شہریوں کی حفاظت کا واحد حل جنگ کا خاتمہ ہے۔
اقوام متحدہ اپنے نمائندے رمطان لعمامرا کی قیادت میں امن کے قیام کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی۔15 اپریل 2023 سے شروع ہونے والی یہ جنگ ریپڈ سپورٹ فورسز اور فوج کے درمیان اقتدار کی جنگ ہے، جس میں اب تک تقریباً 130,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔