رد الشمس؛ سورج کی واپسی یا عقل کی واپسی ایمان کی جانب

رد الشمس کا معجزہ جو اسلامی تاریخ میں امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے عظیم معجزات میں سے ایک کے طور پر نقل ہوا ہے، یہ صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ زمان و مکان سے ماورا تصور ہے جو عقل اور ایمان کو ایک مشترکہ نقطہ پر جمع کرتا ہے۔
اس عظیم واقعہ کی سالگرہ پر ہمارے ساتھی رپورٹر نے اپنی رپورٹ تیار کی ہے جسے ہم دیکھتے ہیں۔
ردالشمس کا ماجرہ اسلامی تاریخ کے ان حیرت انگیز واقعات میں سے ایک ہے جس کی عکاسی معتبر شیعہ اور سنی کتابوں میں ملتی ہے۔
اس واقعہ میں سورج خدا کی مرضی سے واپس آیا تاکہ امیر المومنین امام علی علیہ السلام اپنی نماز مقررہ وقت پر ادا کر سکیں۔
یہ واقعہ تاریخ میں دو مرتبہ درج کیا گیا ہے۔ ایک بار مدینہ میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کی موجودگی میں اور پھر آپ کی شہادت کے بعد سرزمین بابل عراق میں۔
روایت کے مطابق امیر المومنین امام علی علیہ السلام پہلی مرتبہ رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ پر نزول وحی کی کیفیت کے پیش نظر نماز عصر ادا نہ کر سکے۔
جب پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے انہیں سورج کے پلٹنے کے لئے دعا کرنے کا حکم دیا اور خدا کے حکم سے سورج پلٹ گیا۔
دوسرے بار یہ واقعہ صحابہ کرام کے ساتھ پیش آیا تو ایک بار پھر سورج نماز عصر کے لئے آسمان پر نمودار ہوا۔
لیکن سورج کا پلٹنا محض ایک تاریخی معجزہ نہیں ہے۔
دینی استدلال کے نقطہ نظر سے اس طرح کے واقعات عقل سے متصادم نہیں ہیں بلکہ عام لوگوں کی سمجھ سے بالا ہیں۔
توحیدی نظام میں عقل صرف محسوسات تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ قبول کرتی ہے کہ ارادہ الہی تمام قوانین فطرت پر حاکم ہے۔
عقل کا پہلا اصول یہ ہے کہ کوئی بھی چیز جو فطری طور پر ناممکن نہیں ہے اگر اس کا کامل سبب فراہم کر دیا جائے تو ممکن ہے۔
سورج کی واپسی ذاتی طور پر محال نہیں ہے یعنی عقل قبول کرتی ہے کہ اگر کوئی مکمل وجہ جیسے ارادہ الہی حاصل ہو جائے تو ایسا ہو سکتا ہے۔
ایک ایسی دنیا میں جہاں حد سے زیادہ اقلیت پسندی بعض اوقات مافوق الفطرت معاملات کے انکار کا سبب بنتی ہے، معجزات جیسے رد الشمس اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ عقل کو بھی کچھ مظاہر کو سمجھنے کے لئے وحی کی رہنمائی اور ایمان کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔
جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: حقیقی عقل وہ ہے جو انسان کو خدا سے قریب کر دے۔
رد الشمس نہ صرف سورج کی واپسی ہے بلکہ انسانی عقل کی اس کی توحیدی حیثیت کی جانب واپسی بھی ہے۔
ایک ایسا معجزہ جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایمان کی روشنی میں عقل اور معجزہ میں نہ صرف ٹکراؤ نہیں ہے بلکہ حق کی راہ پر ایک دوسرے کا ساتھ بھی دیتے ہیں۔