27 رمضان المبارک، یوم وفات علامہ محمد باقر مجلسی رحمۃ اللہ علیہ

علامہ محمد باقر مجلسی رحمۃ اللہ علیہ: حیات و خدمات
علامہ محمد باقر مجلسی رحمۃ اللہ علیہ 1037 ہجری میں اصفہان کے ایک علمی و دینی خانوادے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد، علامہ محمد تقی مجلسی رحمۃ اللہ علیہ، معروف شیعہ عالم اور شیخ بہائی کے شاگرد تھے، جبکہ والدہ جناب صدرالدین رحمۃ اللہ علیہ کی بیٹی تھیں۔ آپ کے دادا، ملا مقصود رحمۃ اللہ علیہ، ایک جلیل القدر عالم اور شاعر تھے، جن کے تخلص "مجلسی” کی وجہ سے پورا خاندان اس نام سے معروف ہوا۔ آپ کے والد کو "مجلسی اول” اور آپ کو "مجلسی ثانی” کہا جاتا ہے۔
تعلیم و علمی سفر
علامہ مجلسی رحمۃ اللہ علیہ نے کم عمری میں ہی فقہ و حدیث کی تعلیم شروع کی اور صرف چار سال کی عمر میں اپنے والد سے تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ بیس سے زائد علماء و فقہاء سے استفادہ کیا، جن میں علامہ حسن علی شوشتری رحمۃ اللہ علیہ، ملا محسن فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ اور ملا صالح مازندرانی رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔ چودہ سال کی عمر میں عظیم اسلامی فیلسوف ملا صدرا رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو اجازہ روایت عطا کیا۔
خاندانی علمی پس منظر
آپ کے خاندان میں کئی نامور علماء گزرے، جن میں آپ کے جدِ اعلیٰ، حافظ ابو نعیم اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ، شامل ہیں، جنہوں نے "تاریخ اصفہان” اور "حلیۃ الاولیاء” جیسی مشہور کتب لکھی ہیں۔ آپ کے والد بھی اپنے وقت کے عظیم شیعہ فقیہ اور محدث تھے، جن کی متعدد تصانیف موجود ہیں۔
تبلیغ دین اور علمی خدمات
آپ کے بھائی ملا عزیز اللہ رحمۃ اللہ علیہ اور ملا عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ نے دین کی تبلیغ کے لیے ہندوستان کا سفر کیا اور وہیں مقیم رہے۔ خاندان کی خواتین بھی علم و فقاہت میں ممتاز تھیں، جن کے شوہر بھی معروف علماء تھے، جیسے ملا صالح مازندرانی رحمۃ اللہ علیہ اور ملا علی استرابادی رحمۃ اللہ علیہ۔
شیعہ عقائد و معارف کا تحفظ
علامہ مجلسی رحمۃ اللہ علیہ نے اہل بیت علیہم السلام کے علوم کی اشاعت اور تحفظ میں بنیادی کردار ادا کیا۔ آپ نے کتب اربعہ کی حفاظت کے لیے "اصول کافی” اور "تہذیب” کی شرح لکھی اور اپنے شاگردوں کو "استبصار” کی شرح لکھنے کی ترغیب دی تاکہ یہ کتابیں ہمیشہ محفوظ رہیں۔ علاوہ ازیں، آپ نے ان سینکڑوں شیعہ کتابوں کا احیا کیا جو فراموشی کا شکار ہو چکی تھیں۔
تصنیفات و تالیفات
آپ نے عربی و فارسی میں 200 سے زائد کتب تحریر فرمائیں، جن میں نمایاں درج ذیل ہیں:
- بحارالانوار (110 جلدیں)
- مراۃ العقول (25 جلدیں)
- ملاذ الاخیار (16 جلدیں)
- حق الیقین (عقائد)
- عین الحیاۃ (اخلاق)
- حلیۃ المتقین (آداب و احکام)
- حیات القلوب (تاریخ انبیاء علیہم السلام)
- جلاالعیون (تاریخ ائمہ علیہم السلام)
ان میں سے کئی کتابوں کے اردو تراجم بھی ہو چکے ہیں، جو آج بھی شیعہ عقائد کی ترویج میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
اہل سنت علماء کی رائے
شیعہ علماء و فقہاء آپ کے علمی و مذہبی خدمات کے معترف ہیں، جبکہ اہل سنت عالم عبدالعزیز دہلوی بھی آپ کے اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
"اگر شیعہ مذہب کو محمد باقر مجلسی کا مذہب کہا جائے تو بجا ہے، وہی ہیں جنہوں نے اس مذہب کو رونق بخشی ہے جبکہ اس سے قبل اس کی عظمت اس قدر نہ تھی۔" (بحوالہ: محسن امین العاملی، اعیان الشیعہ، ج9، ص183)
وفات
آپ نے 73 سال کی بابرکت زندگی بسر کی اور 27 رمضان 1110 ہجری کو اصفہان میں وفات پائی۔ وصیت کے مطابق آپ کو جامع مسجد اصفہان کے قریب اپنے والد کے پہلو میں دفن کیا گیا، اور آج بھی آپ کا مزار مقدس محبانِ اہل بیت علیہم السلام کے لیے زیارت گاہ ہے۔