عراق میں اجتماعی قبروں کے خوفناک اعداد و شمار؛ صدام اور داعش کے جرائم کی یاد تازہ

حلبچہ پر کیمیائی بمباری کی برسی اور اجتماعی قبروں کے قومی دن کے موقع پر عراقی حکام نے عراق میں اجتماعی قبروں کے چونکا دینے والے اعداد و شمار کا انکشاف کیا۔ بعث حکومت اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے جرائم کو دستاویزی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
ایک نئی رپورٹ میں عراقی حکام نے عراق میں 221 اجتماعی قبروں کی موجودگی کا اعلان کیا، جن میں سے اکثر صدام حسین کی بعثی حکومت کے جرائم اور دیگر شدت پسند سنی گروہ داعش کی دہشتگردانہ کاروائیوں سے مخصوص ہیں۔
یہ رپورٹ جو حلبچہ میں کیمیائی بمباری کی برسی اور اجتماعی قبروں کے قومی دن کے موقع پر شائع ہوئی، عدل و انصاف کے حصول اور ان کی تکرار کو روکنے کے لئے ان جرائم کو دستاویزی اور واضح کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہیں۔
عراق میں شہداء فاؤنڈیشن میں اجتماعی قبروں کے جنرل ڈائریکٹر ضیا کریم نے بتایا کہ یہ قبریں دو قسموں میں تقسیم ہیں۔ ایک صدام کی بعث حکومت سے متعلق اور دوسری کا تعلق شدت پسند سنی دہشت گرد گروپ داعش سے ہے۔
221 اجتماعی قبروں میں سے 96 کا تعلق بعث حکومت سے ہے اور 125 کا تعلق سنی شدت پسند گروہ داعش سے ہے۔ اس کے علاوہ آج تک 134 اجتماعی قبروں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 80 کا تعلق بعث حکومت سے اور 54 کا تعلق شدت سنی گروپ داعش سے ہے۔
ان قبروں سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد 7709 لاشوں تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 4451 لاشیں بعث حکومت سے اور 3258 لاشیں شدت پسند سنی دہشت گرد گروپ داعش سے مربوط ہیں۔
اجتماعی قبروں کے سب سے اہم مقامات میں صحرائے السماوہ کا قبرستان اور موصل میں علو عنتر قبرستان شامل ہیں جن کی ابھی تک چھان بین اور نکالنے کا کام جاری ہے۔
حکام نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخی یادداشت کو محفوظ رکھنے اور انصاف کے قیام کے لئے ان جرائم کو دستاویزی شکل اور ذمہ داروں کی نشاندہی کی جانی چاہئے۔