
نئی تحقیق کے مطابق، آسٹریلیا میں اسلاموفوبک حملے تشویشناک حد تک پہنچ گئے ہیں، اور گزشتہ دو سالوں میں مسلمانوں کے خلاف زیادتی کے واقعات دوگنا سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ یہ واقعات جنوری۲۰۲۳ء سے نومبر۲۰۲۴ء کے درمیان رپورٹ کیے گئے ہیں، جیسا کہ موناش اور ڈیکن یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے مرتب کردہ اسلاموفوبیا رجسٹر آف آسٹریلیا کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق۶۰؍ فیصد جسمانی حملوں،۷۹؍ فیصد زبانی حملوں اور تھوکنے کے تمام واقعات میں مسلم خواتین اور لڑکیاں نشانہ بنی ہیں، اور تقریباً تمام حرکات مردوں کے ذریعے کی گئی ہے۔ کل ملا کر، رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ۳۰۹؍ ذاتی نوعیت کے واقعات پیش آئے ہیں۔ محققین نے اسلاموفوبیا رجسٹر آف آسٹریلیا کو جمع کرائی گئی سینکڑوں رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے، اس کے علاوہ اس مدت کے دوران ایکس پر شیئر کی گئی۱۸۰۰۰؍ سوشل میڈیا پوسٹس کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
مطالعے میں ریکارڈ کیے گئے تمام واقعات کا ایک چوتھائی حصہ ان لوگوں کے خلاف زیادتیوں پر مشتمل ہے جو ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو فلسطینی گروہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد واضح طور پر فلسطین کے حق میں تھے۔اسلاموفوبیا رجسٹر آف آسٹریلیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، نورا امانت، کا کہناہے کہ یہ ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ اس مسئلے کو حکام کی جانب سے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، کہ ’’ ثبوت ناقابل تردید ہیں۔ اسلاموفوبیا نہ صرف حقیقت ہے بلکہ آسٹریلیا میں تشویشناک حد تک پہنچ چکا ہے۔‘‘