
صومالیہ میں الشباب کے مسلح افراد نے ایک ہوٹل پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ صومالیہ کے وسطی قصبے میں مسلح افراد نے ایک ہوٹل پر حملہ کیا جہاں مقامی عمائدین اور سرکاری عہدیدار ملاقات کر رہے تھے۔
حکومتی عہدیدار نے الشباب کے حملے میں کم از کم 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری فورسز نے الشباب کے جنگجوؤں کا گھیراؤ کرلیا ہے اور مقابلے میں متعدد حملہ آور مارے گئے ہیں۔
دوسری جانب، شدت پسند گروپ الشباب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے میں 10 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وسطی صومالیہ کے شہر بیلڈوین کے ایک قبیلے کے بزرگ عبداللہی فدو کے مطابق ہوٹل میں ہونے والے اجلاس کا مقصد خطے میں الشباب کا مقابلہ کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ میں بھی اس میٹنگ میں مدعو تھا لیکن میں ذاتی مصروفیات کی وجہ سے وقت پر وہاں نہیں پہنچ سکا، میں کچھ دیر کی تاخیر سے میٹنگ میں پہنچا تاہم یہ دھماکے میرے ہوٹل پہنچنے سے پہلے ہئے تھے۔
القاعدہ سے منسلک الشباب افریقی ملک میں اکثر خود کش دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتا رہتا ہے، وہ ملک کے تمام حصوں میں شرعی قوانین کا نفاذ چاہتا ہے اور اسی لیے حکومت کا تختہ الٹ کر پورے ملک پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے۔
حملے کے عینی شاہد ایک دکاندار علی سلیمان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد فائرنگ کی گئی، پھر ایک اور دھماکے کی آواز سنی گئی۔
سلیمان نے بتایا کہ سرکاری فوجیوں اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں قاہرہ ہوٹل کا کچھ حصہ تباہ ہوگیا ہے جب کہ وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔