شیعہ رائٹس واچ کی شامی علویوں کے خلاف قتل عام رکوانے کے لیے فوری بین الاقوامی اقدام کی اپیل

شیعہ حقوق کے دفاع کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم "شیعہ رائٹس واچ” نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر شام میں شیعہ مسلمانوں کی علوی برادری کے خلاف جاری قتل عام کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ تنظیم نے اس حوالے سے جاری اپنے بیان میں، جس کی ایک نقل "وکالۃ أخبار الشیعہ” کو موصول ہوئی، ان جرائم کی مذمت کرنے اور ان کے مرتکبین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح تکفیری گروہوں نے حالیہ دنوں میں شام کے مغربی علاقوں میں نہتے شہریوں پر مظالم ڈھائے ہیں، جن میں بچوں، خواتین اور مردوں کا قتلِ عام شامل ہے، جبکہ عوامی املاک کو بھی جلا کر تباہ کر دیا گیا ہے۔
تنظیم کے مطابق ابتدائی رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ تقریباً چار ہزار نہتے شہریوں کو محض ان کے مذہبی عقیدے کی بنیاد پر قتل کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک خطرناک اضافہ ہے جو شام کے ساحلی دیہات میں پہلے سے جاری وقفے وقفے سے ہونے والے حملوں کے سلسلے کی کڑی ہے۔ تنظیم نے خبردار کیا کہ یہ قتل عام گزشتہ کئی ماہ سے جاری انتہا پسندی کی شدت میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے، جبکہ عالمی میڈیا بھی ان مظالم پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، جس سے شیعہ مسلمانوں بالخصوص علوی برادری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
شیعہ رائٹس واچ نے عالمی برادری کو اس قتل عام کا قانونی، انسانی اور اخلاقی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو باب ہفتم (Chapter VII) کے تحت فوری مداخلت کرنی چاہیے، جو کہ تمام رکن ممالک پر لازم ہوتا ہے۔
بیان میں عالمی اداروں اور حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان حملوں کو رکوانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں۔ تنظیم نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے ان جرائم پر خاموشی اختیار کیے رکھی تو اس سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوں گے، اور اقلیتی برادریوں کے خلاف مزید مظالم کا دروازہ کھل جائے گا۔