
انتخابی حقوق کی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کے مطابق، دہلی کے سات نئے حلف اٹھانے والے وزراء میں سے پانچ، بشمول وزیر اعلیٰ ، نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات کااعتراف کیا ہے، جب کہ دو وزیر ارب پتی ہیں۔یہ نتائج ۲۰۲۵ءکے دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل وزراء کی طرف سے جمع کرائے گئے ذاتی حلف نامہ پر مبنی ہیں۔رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا سمیت پانچ وزراء نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کااعتراف کیا ہے۔ان میں سے ایک وزیر آشیش سود کو سنگین مجرمانہ مقدمات کا سامنا ہے۔
مالیاتی محاذ پر، دو وزراء، جو کابینہ کا ۲۹؍فیصد حصہ ہیں،ارب پتی ہیں۔ سب سے زیادہ اعلان کردہ اثاثوں کے ساتھ وزیر منجیندر سنگھ سرسا ہیں جو راجوری گارڈن حلقہ سے منتخب ہوئے ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت ۲؍ سو ۴۸؍ کروڑ، ۸۵؍ لاکھ روپے ہے۔ اور سب سے کم اعلان کردہ اثاثوں کے ساتھ وزیر کپل مشرا کراول نگر حلقہ سے ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت ۱؍ کروڑ، ۶؍ لاکھ روپے ہے۔ ان سات وزراء کے اثاثوں کی اوسط مالیت ۵۶؍ کروڑ ۳؍ لاکھ ہے۔ جبکہ سبھی وزراء نے قرضہ جات کا اعتراف کیا ہے۔ ان میں نئی دہلی حلقہ کے رکن اسمبلی پرویش صاحب سنگھ پر سب سے زیادہ ۷۴؍ کروڑ،۳۶؍ لاکھ بقایا جات ہیں۔
تعلیم کے زمرے کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی کہ چھ وزراء گریجویٹ یا اس سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ ایک وزیر نے محض ۱۲؍ ویں پاس کی ہے۔عمر کے لحاظ سے، پانچ وزراء( ۷۱؍فیصد) کی عمر ۴۱؍سے۵۰؍سال کے درمیان ہے، جبکہ باقی دو( ۲۹؍فیصد) کی عمریں ۵۱؍سے ۶۰؍سال کے درمیان ہیں۔ کابینہ میں صرف ایک خاتون وزیر شامل ہےجو خود وزیر اعلیٰ ہیں۔