افریقہخبریںدنیا

جمہوریہ کانگو: انسانی بحران میں شدت، نقل مکانی اور امدادی قلت

اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان شدید لڑائی کے باعث انسانی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔ عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما میں خوراک، صاف پانی اور طبی سہولیات کی شدید قلت ہے، کیونکہ یہ علاقہ کئی دنوں سے لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ایم ۲۳ باغیوں کے قبضے کے بعد عدم تحفظ کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

امدادی قلت اور لوٹ مار

گوما اور اس کے گردونواح میں بے گھر افراد کے کیمپ خالی ہو رہے ہیں، کیونکہ مقامی لوگ عدم تحفظ کے باعث علاقہ چھوڑ رہے ہیں۔ امدادی گوداموں کو لوٹ لیا گیا ہے اور باقی ماندہ سامان کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ’ڈبلیو ایف پی‘ نے امدادی عملہ کم کر دیا ہے، تاہم کچھ اہلکار حالات بہتر ہونے تک موجود رہیں گے تاکہ امدادی سرگرمیاں بحال کی جا سکیں۔

انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں

مشرقی کانگو میں انسانی حقوق کی صورتحال بھی بگڑ رہی ہے۔ بے گھر افراد کے کیمپوں میں بم دھماکوں سے متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایم ۲۳ باغیوں نے ۱۲ افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا، جبکہ جنوبی کیوو میں سرکاری فوج اور وازالینڈو جنگجوؤں کی جانب سے کم از کم ۵۲ خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسپتالوں اور اسکولوں پر قبضہ

ایم ۲۳ باغیوں نے اسکولوں اور اسپتالوں پر قبضہ کر کے انہیں اپنے کیمپوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ ۲۷ جنوری کو گوما کی سب سے بڑی جیل توڑ دی گئی، جہاں کم از کم ۱۶۵ خواتین قیدیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ نے فوری طور پر ۵۰ ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے تاکہ بے گھر افراد کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button