امریکہ اور یورپ نے شام کو اعلیٰ فوجی عہدوں پر غیر ملکی بنیاد پرست سنی گروہوں کی تعیناتی کے بارے میں خبردار کیا
امریکہ اور یورپی ممالک نے شام میں اعلیٰ فوجی عہدوں پر غیر ملکی بنیاد پرست سنی گروہوں کی تعیناتی کے خلاف خبردار کیا ہے اور اس کاروائی کو خطہ کی بین الاقوامی امیج اور سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔
شام میں اعلیٰ فوجی عہدوں پر غیر ملکی بنیاد پرست سنی گروہوں کی تعیناتی کے بعد امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت مغربی حکام نے اپنے شدید نگراں ہونے کا کا اظہار کیا ہے۔
تحریر الشام نے حال ہی میں تقریبا 50 اعلیٰ فوجی عہدہ داروں کا تقرر کیا ہے جن میں سے 6 غیر ملکی انتہا پسند سنی گروہوں کے ارکان ہیں جو چین، ترکی، مصر اور اردن جیسے ممالک سے ہیں۔
حکام کے مطابق اعلیٰ فوجی عہدوں پر ترقی پانے والے یہ افراد جن میں جنرل بھی شامل ہیں خطہ کی سلامتی اور شام کے بین الاقوامی امیج کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔
امریکہ اور یورپی یونین شام میں ایک جامع حکومت بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں جس میں ملک کے تمام نسلی اور مذہبی گروہوں کی نمائندے شامل ہوں۔
انہیں خدشہ ہے کہ یہ تقرری انتہا پسند سنی گروہوں کو راغب کرے گی اور شام میں دہشت گرد قوتوں کی موجودگی کی حوصلہ افزائی کرے گی جس سے خطہ میں استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تنقید کے جواب میں شام کی نئی حکومت نے باخبر کیا کہ بشار الاسد کا تختہ الٹنے میں ان غیر ملکی شدت پسند سنی گروہوں کا کردار بہت اہمیت کا حامل تھا اور ان کی اپنے ملکوں میں واپسی خطرناک ہے۔
شامی حکام ان گروپوں کو شامی شہریت دینے پر بھی غور کر رہے ہیں تاکہ نئے سیکورٹی مسائل سے بچا جا سکے۔
شامی حکومت اور مغربی ممالک کے درمیان مذاکرات تاحال جاری ہیں۔