شام میں حالیہ تبدیلیاں: تحریر الشام اور حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا بحران
شام میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد زینبیہ کے علاقے میں موجود ایک شیعہ عالم دین نے خبر رساں ایجنسی "اخبار شیعہ” سے گفتگو کرتے ہوئے شیعوں کی بحرانی صورتحال اور حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا میں پیش آنے والے واقعات پر روشنی ڈالی۔
رپورٹس کے مطابق، چند روز قبل شام میں شیعہ کونسل کے سابق صدر سید عبداللہ نظام نے ملک چھوڑ دیا، جس کے بعد شیخ ادہم خطیب نے خود کو شامی شیعوں کا نیا رہنما قرار دیا ہے۔
ان تبدیلیوں کے بعد حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا میں جمعے کی نماز بڑی تعداد میں زائرین کی موجودگی میں ادا کی گئی۔
تحریر الشام، جو ترکی اور قطر کی حمایت یافتہ تنظیم ہے، نے حالیہ دنوں میں شام میں شیعہ مراکز کے دفاتر پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ اس تنظیم نے پہلے حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا میں حزب اللہ اور پاسداران انقلاب کے دفاتر پر حملہ کیا اور وہاں موجود سامان لوٹ لیا۔ تاہم، تحریر الشام نے آزاد شیعہ مراجع تقلید کے دفاتر کو نشانہ نہیں بنایا۔
زینبیہ دمشق میں مقیم شیعہ عالم نے ایرانی، افغان اور پاکستانی شیعوں کی شام میں داخلے پر عائد پابندیوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ شام میں اب صرف دو مقامات باقی ہیں جہاں شیعہ اذان "اشہد ان علیا ولی اللہ” کے ساتھ دی جاتی ہے۔ ان دو مقامات میں حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور زینبیہ مدرسہ شامل ہیں۔
یہ تبدیلیاں شام میں شیعوں کی صورتحال اور سیاسی حالات میں بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں کو ظاہر کرتی ہیں۔