بشار الاسد کے زوال کے بعد شام میں تازہ ترین صورتحال
بشار الاسد کی 8 دسمبر کو اقتدار سے بے دخلی شام کے لأے ایک اہم موڑ ہے، جس کے بعد انصاف، انسانی امداد اور جمہوری حکمرانی کے عزم کے لئے آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔تفصیلات:بشار الاسد کے زوال کے بعد، شامی نیٹ ورک برائے انسانی حقوق (SNHR) کے ڈائریکٹر فضل عبدالغنی نے رپورٹ کیا کہ 6,000 سے زائد حکومتی افسران جنگی جرائم کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں۔
انہوں نے ایک قومی عدالت کے قیام پر زور دیا تاکہ ان افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے، بصورت دیگر انتقام کا سلسلہ جاری رہنے کا خدشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسد کے دور حکومت میں ہونے والے 2 لاکھ سے زائد اموات اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں بین الاقوامی مدد کی متقاضی ہیں تاکہ ایک آزاد عدلیہ قائم کی جا سکے۔
نئے عبوری حکومت کی تشکیل، جس کی قیادت محمد البشیر کر رہے ہیں، کے ساتھ شامی پناہ گزینوں کے مستقبل کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ یورپی یونین کے کئی ممالک، بشمول آسٹریا اور جرمن نے شامیوں کی پناہ کی درخواستیں معطل کر دی ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ شام میں حالات بہتر ہونے تک واپسی ممکن نہیں، جبکہ جرمنی میں 47,000 سے زائد شامیوں کی پناہ کی درخواستیں زیر التوا ہیں۔
G7 کے رہنماؤں نے شام میں سیاسی تبدیلی کے لئے حمایت کا عزم ظاہر کیا ہے، جس میں انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا احترام شامل ہے۔ عبوری حکومت نے آئین میں ترمیم اور مستحکم حکمرانی کا ڈھانچہ یقینی بنانے کے لئے تین ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔
اس دوران، سابق باغی رہنما احمد الشرع، جو ابو محمد الجولانی کے نام سے مشہور ہیں، نے یقین دلایا کہ ان کی تنظیم، حیات تحریر الشام (HTS)، ملک پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور وہ حکومتی خدمات فراہم کرنے اور نظم و نسق برقرار رکھنے کا کام جاری رکھے گی۔عبوری حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ تین ماہ کی عبوری مدت کے دوران آئین اور پارلیمنٹ کو معطل کر دیا جائے گا، کیونکہ موجودہ آئین 2012 سے نافذ ہے اور اس میں اسلام کو ریاست کا مذہب قرار نہیں دیا گیا ہے۔
اس دوران، اسرائیل نے شام پر حملے جاری رکھے ہیں، جو ملک میں سیکیورٹی خلا کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے شام پر "سیکڑوں اسرائیلی فضائی حملوں” پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور ملک بھر میں تمام محاذوں پر تشدد کم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
پوپ فرانسس نے اس نازک عبوری دور میں مذاہب کے درمیان باہمی احترام کی اپیل کی ہے، اور شام میں امن اور استحکام کے لئے دعا کی ہے۔ انہوں نے مختلف مذاہب کے درمیان اتحاد پر زور دیا تاکہ ایک سیاسی حل تلاش کیا جا سکے جو ملک کو مزید تنازعات سے بچائے۔
اسی دوران، آیۃ اللہ العظمی شیرازی سے منسلک بین الاقوامی غیر تشدد تنظیم (FreeMuslim) نے شامی جیلوں سے سیاسی قیدیوں کی حالیہ رہائی کا خیر مقدم کیا ہے اور وسیع تر اصلاحات پر زور دیا ہے جو انسانی حقوق اور آزادیوں کو ترجیح دیں۔ انہوں نے عرب اور اسلامی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں تاکہ اختلاف رائے رکھنے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے اور جمہوری حکمرانی کو فروغ دیا جا سکے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بائیڈن انتظامیہ مبینہ طور پر ہیئت تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے پر غور کر رہی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر رابطے آسان ہو سکیں، اگرچہ اس گروپ کی سرگرمیوں کی نگرانی اور تبادلہ خیال جاری ہے۔