قرآن کریم کی آیات کے نزول کا ایک پہلو چیلنج ہے لیکن احادیث قدسی میں چیلنج نہیں ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور جمعہ 4 جمادی الثانی 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے قرآن کریم کی آیات اور احادیث قدسی میں فرق کے سلسلہ میں فرمایا: قرآن کریم کی آیات اور احادیث قدسی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ آیات قرآن معجزہ ہیں جبکہ احادیث قدسی وہ کلام الہی ہیں کہ جنہیں معصومین علیہم السلام نے نقل کیا ہے اور یہ معجزہ نہیں ہے۔
احادیث قدسی کو اس لئے قدسی کہا جاتا ہے کہ مطلق اور ذاتی قدس (تقدس) صرف خدائے عزوجل ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے قرآن کریم اور احادیث قدسی کے فرق کے ایک اور پہلو کے سلسلہ میں فرمایا: قرآنی آیات کے نزول کا ایک پہلو چیلنج کے لئے ہے اور اس پر بارہا تاکید کی گئی ہے۔ لیکن احادیث قدسی چیلنج کے لئے نہیں ہے بلکہ بعض واقعات کے لئے ان کا ذکر کیا گیا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس سلسلہ میں قرآن کریم کی 2 آیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سورہ ہود آیت 13 میں ارشاد ہو رہا ہے "قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ” کہہ دیں! اگر تم سچ کہہ رہے ہو تو تمام فصحاء عرب کی مدد سے اس قرآن جیسے دس سورے خدا کی وحی کے بغیر لے آؤ۔ اور سورہ یونس آیت 38 میں بھی ارشاد ہو رہا ہے۔ "قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّثْلِهِ” کہہ دیں! اگر تم سچ کہہ رہے ہو تو تم اور جس کسی سے چاہو مدد حاصل کر لو اور اس جیسا کوئی سورہ لے آؤ۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: مصحف امیر المومنین علیہ السلام، صحیفہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان دو بزرگوں سے منقول حدیثیں احادیث قدسی نہیں ہیں اگرچہ اس میں خدائے عزوجل کے کلام کے مطالب بھی بیان ہیں۔