جدید غلامی، ماضی سے حال تک
2 دسمبر، غلامی کے خاتمہ کا عالمی دن، جبر سے آزاد ہونے کی انسانی کوششوں کی یاد دہانی ہے۔
اس اہم تاریخ کے باوجود جدید شکلوں میں غلامی آج بھی مختلف معاشروں میں موجود ہے اور اس کے خلاف لڑنے کے لئے سنجیدہ توجہ اور عمل کی ضرورت ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔
960 عیسوی سے ہر سال 2 دسمبر، غلامی کے خاتمے کے عالمی دن کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اس دن دنیا نے لوگوں کو غلامی کے جبر سے نجات دلانے کی جانب پہلا قدم اٹھایا۔
تاہم، آج مختلف معاشروں میں غلامی نئی شکلوں میں ابھری ہے، جو انسانی حقوق کے بڑے چیلنجز کا باعث بنی ہوئی ہے۔
انسانی حقوق کے ماہرین اور سماجی علوم کے محققین کا خیال ہے کہ اسلام ایک دین کے عنوان سے جو آزادی اور انسانی وقار کو بہت اہمیت دیتا ہے، ہمیشہ غلامی کے خلاف رہا ہے۔
قرآن کریم کی تعلیمات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کہ ارشادات اور ائمہ معصومین علیہم السلام اور علوی اسلام واضح طور پر لوگوں کو جبر و استحصال سے منع کرتے ہیں اور مساوات و انصاف کی دعوت دیتے ہیں۔
انسانی اصولوں کے باوجود غلامی آج بھی جدید شکلوں میں موجود ہے جسے انسانی اسمگلنگ، چائلڈ لیبر، جبری شادی اور معاشی استحصال اور بھیک مانگنے والے گروہ۔
انسانی اسمگلنگ سب سے بڑے کالے کاروبار میں سے ایک بن چکی ہے جو لوگوں کو غلام بناتی ہے اور انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرتی ہے۔
یہ حقائق بتاتے ہیں کہ آج کی دنیا میں غلامی ایک پوشیدہ اور پیچیدہ طریقے سے جاری ہے۔
ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ روایتی عقائد کو بدلنا اور انسانی حقوق کے بارے میں عوامی بیداری میں اضافہ جدید غلامی کو ختم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
اس لئے اس رجحان سے لڑنے کے لئے اب بھی عالمی کوششوں اور موثر حل کی تلاش کی ضرورت ہے۔