شامی فوج نے ایک بڑے جوابی حملہ کی تیاری کرتے ہوئے حلب میں ری اسٹیبلشمنٹ آپریشن کی خبر دی
شامی فوج نے حلب میں ری اسٹیبلشمنٹ آپریشن کے آغاز کی خبر دی۔
یہ آپریشن دفاعی لائنوں کو مضبوط بنانے اور سنی شدت پسندوں کے خلاف جوابی حملے کی تیاری کے مقصد سے کیا گیا۔
حلب میں "تحریر الشام” کی قیادت میں سخت گیر سنی گروہوں کی پیش قدمی شامی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے سبب درجنوں شامی فوجی جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
دہشت گرد گروپ "تحریر الشام” کی قیادت میں سخت گیر سنیوں کی حلب کی جانب پیش قدمی کے بعد شامی فوج نے اس شہر میں ری اسٹیبلشمنٹ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔
شامی فوج کے مطابق یہ آپریشن دفاعی لائنوں کو مضبوط بنانے اور سنی شدت پسندوں کے مزید حملوں کو روکنے کے لئے کیا گیا ہے۔
اس آپریشن کا بنیادی مقصد شہریوں اور فوجیوں کی جانیں بچانا اور سنی شدت پسندوں کے خلاف جوابی حملے کی تیاری کرنا ہے۔
بنیاد پرست سنی جنہوں نے بدھ 27 نومبر کو حملے شروع کئے تھے۔ گذشتہ چند دنوں میں حلب کے آس پاس کے 20 دیہاتوں اور قصبوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔
سنی انتہا پسندوں کی جانب سے اچانک یہ حملہ شامی حکومت کے لئے حالیہ برسوں میں سب سے بڑا چیلنج ہے اور اس نے شام کی خانہ جنگی کے اگلے مورچوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو 2020 سے بڑی حد تک پرسکون ہو چکی تھی۔
شامی فوج نے بھی تصدیق کی ہے کہ حلب اور ادلب میں سنی شدت پسندوں کے ساتھ حالیہ لڑائیوں میں اس کے درجنوں فوجی قتل یا زخمی ہوئے ہیں۔
روسی فوج نے شام کی سرکاری فوج کی حمایت میں باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید فضائی حملے کئے اور اعلان کیا کہ ان حملوں میں 200 جنگجو مارے گئے۔
حلب کا سقوط اور اس کے نئے چیلنجز سے شام کی سیاسی اور عسکری صورتحال اور خاص طور پر اس ملک کے اسٹریٹیجک اور اقتصادی علاقوں کو کنٹرول کرنے کے میدان میں سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔