اسلامی دنیاپاکستانخبریں

پاکستان میں خونی تنازعات، عمران خان کی اسلام آباد تک احتجاج کی کال

اسلام آباد میں عمران خان کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپوں کے بعد پاکستان کے سابق وزیراعظم نے جیل سے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ احتجاج کو وسعت دیں اور دی چوک نامی چوک پہنچ جائیں۔ یہ کال چار پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے بعد جاری کی گئی تھی۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔ پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد اس ملک کے سابق وزیراعظم عمران خان جو اس وقت جیل میں ہیں، نے اپنے حامیوں سے منگل 26 نومبر کو اسلام اباد میں ہونے والے مظاہروں میں شامل ہونے کو کہا تھا۔ عمران خان نے جیل سے اپنے حامی مظاہرین کو پیغام بھیجا کہ وہ دارالحکومت کے ڈی چوک نامی چوک پر پہنچ جائیں اور اپنے احتجاج کو وسعت دیں۔

یہ کال ان کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان کل مہلک جھڑپوں کے بعد جاری کی گئی ہے۔ ان جھڑپوں کے دوران 4 پولیس اہلکار ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ عمران خان کو رہا کرنے اور حالیہ پاکستانی انتخابات میں ہونے والی دھاندلی پر احتجاج کرنے کے مقصد سے کل سے احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔مظاہرین جو بنیادی طور پر عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی کے حامی ہیں، اپنے رہنما کی رہائی اور انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کر کرنے کے لئے اسلام آباد کی جانب مارچ کیا۔

دارالحکومت کے داخلی راستوں کی ناکہ بندی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی سیکورٹی فورسز کی کوششوں سے جھڑپوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حکومت پاکستان ان مظاہروں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے اور سختی سے روکتی ہے۔ تاہم تحریک انصاف پارٹی جبر کے باوجود اپنے مطالبات پر قائم ہے اور عوام سے ظلم اور کرپشن کے خلاف کھڑے ہونے کا مطالبہ کرتی ہے۔

یہ بحران جو کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان کی قید کے بعد تیزی سے پھیل رہا ہے، پاکستان میں گہری سیاسی کشیدگی اور سیاسی جماعتوں اور حکام کے درمیان شدید اختلافات کی عکاسی کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button