پاکستان :خیبرپختونخوا میں شیعہ مسلمانوں پر حملے، 38 افراد جاں بحق
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں فرقہ وارانہ تشدد کے دو الگ واقعات میں 38 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے۔ حملے شیعہ مسلمانوں کے دو قافلوں پر کیے گئے جن میں خواتین، بچے، پولیس اہلکار اور دیگر افراد شامل تھے۔
ضلعی انتظامیہ کے سینئر افسر جاوید اللہ محسود کے مطابق دونوں حملے ضلع کرم میں پیش آئے، جہاں مسلح افراد نے قافلوں پر دونوں طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی۔ حملہ آوروں کی تعداد دس کے قریب تھی۔
متاثرہ قافلوں میں 40 سے زائد گاڑیاں شامل تھیں جنہیں پولیس کی سیکیورٹی فراہم کی جارہی تھی۔ جو خواتین اور بچے حملے کے دوران گاڑیوں سے نکل کر بھاگنے میں کامیاب ہوئے، انہوں نے قریبی گھروں میں پناہ لی۔ حکام نے علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش جاری رکھی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں چھ خواتین، کئی بچے اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پاکستان کے شمال مغربی علاقے خیبرپختونخوا، خاص طور پر ضلع کرم، طویل عرصے سے فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی کا شکار ہے۔
حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات میں شدت آئی ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد اور درجنوں فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ ضلع کرم میں ایک فرقہ وارانہ تصادم میں کم از کم 16 افراد، جن میں تین خواتین اور دو بچے شامل تھے، جاں بحق ہوئے تھے۔ اس سے پہلے جولائی اور ستمبر میں بھی پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے تھے، جنہیں صرف جرگے کے ذریعے جنگ بندی کے بعد روکا گیا۔
اگرچہ دنیا کے مختلف اسلامی ممالک میں سنی اور شیعہ مسلک کے درمیان اختلافات صدیوں سے موجود ہیں، پاکستان حالیہ دنوں میں ایسے واقعات کی شدت سے دوچار ہے۔
ضلع کرم کے قبائل کئی مہینوں سے وقفے وقفے سے ایک دوسرے کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں، جس نے مقامی عوام کے لیے امن و امان کی صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ حکام نے عوام سے امن قائم رکھنے اور افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی ہے، جبکہ دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے اقدامات تیز کر دیے گئے ہیں۔