افغان شہریوں کی خطرناک نقل مکانی، طالبان کی دھمکیوں سے یورپ کی جانب فرار
افغان شہری طالبان کی دھمکیوں اور اپنے ملک کے دشوار حالات سے بچنے کے لئے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر ایران، ترکی اور دیگر ممالک کی سرحدیں عبور کر کے یورپ پہنچنا چاہتے ہیں۔
ہجرت کا راستہ زندگی کے خطرات، سیکورٹی کے خطرات اور سخت حالات سے بھرا ہوا ہے لیکن بہت سے لوگوں کے لئے نجات کا یہ واحد راستہ ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بہت سے افغان شہریوں خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے حکومت، فوج یا بیرونی ممالک سے منسلک اداروں میں کام کیا ہے، ان کے لئے زندگی ناقابل برداشت ہو گئی ہے۔
خواتین کے حقوق پر سخت پابندیاں، غیر ملکی افواج کے ساتھ تعاون کرنے والوں کو طالبان کی جانب سے دھمکیاں اور خراب معاشی حالات نے لاکھوں افغانیوں کو اپنا ملک چھوڑنے کا فیصلہ کرنے پر مجبور کیا یہاں تک کہ اس فیصلہ میں بہت لوگوں کی جان کو خطرہ ہے۔
افغان شہریوں کے لئے نقل مکانی کا راستہ دن بدن خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔
ایران، ترکی اور خطہ کے دیگر ممالک کی سرحدوں کو عبور کرنا زندگی اور جسمانی چیلنجز سے بھرا ہوا ہے۔
سرحدی دیواریں، پولیس گشت اور انسانی اسمگلروں نے ماضی کے بہت سے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔
بہت سے افغان تاریکین وطن اپنی جان خطرے میں ڈال کر سرحدی دیواریں پار کرتے ہیں۔
بعض صورتوں میں، تارکین وطن کو 6 میٹر کی دیواروں سے نیچے کودنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور بہت سے اس عمل میں شدید زخمی ہو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ نقل مکانی کے راستے پر رہنے والے سخت حالات بشمول خوراک کی کمی، سیکورٹی کا خطرات اور یہاں تک کہ سرحدی فورسز کی طرف سے گولی باری نے تاریکین وطن کی زندگیوں کو جہنم میں بدل دیا ہے۔
افغان مہاجرین خاص طور پر برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں لیکن امیگریشن کے لئے قانونی حالات بہت پیچیدہ اور سست ہیں۔
ان میں سے بہت سے خاص طور پر جب افغانستان میں پرامن اور باعث زندگی گزار رہے تھے اب ایک محفوظ ملک تک پہنچنے کے لئے خطرناک سفر پر ہیں۔