اعظم گڑھ: فرزند ظفرالملت، حکیم سید خوشنود حسن رضوی مرحوم کے صاحبزادے اور حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید روح ظفر رضوی (امام جمعہ و جماعت خوجہ جامع مسجد ممبئی) کے بڑے بھائی، شاعر اہل بیت سید فیض ظفر رضوی رزمی مرحوم کی مجلس چہلم قدیمی امام بارگاہ، مٹھن پور، نظام آباد میں منعقد ہوئی۔ مجلس کو مولانا سید شمیم الحسن نے خطاب کیا۔
مجلس کا آغاز جناب مہدی جونپوری نے رزمی اعظمی کے کلام سے کیا، بعد ازاں جناب نصیر اعظمی، مائل چندولوی، مولانا ذہین حیدر دلکش غازی پوری، مولانا محسن جونپوری اور مولانا در الحسن اختر اعظمی نے مرحوم کو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
شمیم الملت مولانا سید شمیم الحسن نے حدیث قدسی "تعجب ہے جسے موت کا یقین ہے وہ کیسے خوش ہوتا ہے۔” کو موضوع کلام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے موت و حیات کو خلق کیا اور بندوں کی آزمائش کے لئے مقرر کیا۔ جس کی آزمائش جتنی سخت ہوگی، اسے اللہ کی طرف سے اتنی ہی عظیم جزا ملے گی۔ مولانا نے کہا کہ خدا نے ہمیں بقا کے لئے خلق کیا ہے، فنا کے لئے نہیں، اور اس بات کو سمجھانے کے لئے امتحان کو ضروری قرار دیا تاکہ کسی کو کوئی اعتراض نہ رہے۔
مولانا سید شمیم الحسن نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کی حدیث "کل ایمان محبت علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہے” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں جب "اے ایمان والو!” کہا گیا ہے تو اس سے مراد "اے علی والو” ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطاب محبت اہل بیت اور ایمان کی اصل بنیاد کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
مولانا نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 102 "اے ایمان والو! اللہ سے اس طرح ڈرو جو ڈرنے کا حق ہے اور خبردار اس وقت تک نہ مرنا جب تک مسلمان نہ ہوجاؤ۔” کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو ایسی موت آنی چاہئے جو اللہ کو پسند ہو۔ اسی طرح "راہ خدا میں شہادت” کو بہترین انجام قرار دیا۔
مزید برآں، مولانا نے سورہ بقرہ آیت 154 اور سورہ آل عمران آیت 169 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہداء کو مردہ مت سمجھو، وہ زندہ ہیں اور اللہ کے حضور رزق پا رہے ہیں۔ ان آیات کے ذریعے مولانا نے شہادت کی عظمت اور شہداء کے مقام کی وضاحت کی۔
مجلس میں علماء، افاضل، خطباء، شعراء اور کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔