بوسنیا میں اویغور حقوق کے لیے سرگرم ادارہ اپنی میٹنگ شدید حفاظتی تدابیر کے تحت منعقد کر رہا ہے، جو متعدد دھمکیوں کے بعد پولیس کی نگرانی میں خفیہ طور پر منعقد کی گئی۔
یہ تنظیم چین اور دیگر ممالک میں اویغور قوم کے حقوق کے لیے کوشاں ہے۔ میٹنگ کے انعقاد پر دباؤ اور دھمکیوں کے بعد، دارالحکومت بوسنیا میں پولیس کے تحفظ میں اس اجلاس کو منعقد کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کے گروپوں نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں اکثریت میں مسلمان اویغور قوم سے تعلق رکھنے والے ایک ملین یا اس سے زائد افراد کو حراستی کیمپوں میں قید رکھ کر جبری مشقت اور دیگر سختیوں کا سامنا کروا رہا ہے۔
بیجنگ ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے ان مراکز کو "پیشہ ورانہ تربیتی ادارے” قرار دیتا ہے، جنہیں دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور مذہبی انتہاپسندی کے خلاف قائم کیا گیا ہے۔