29 اکتوبر 2024 کو دہلی ہائی کورٹ نے سماجی کارکن تنظیم "سوشل جسٹس” کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کردیا جس میں روہنگیا پناہ گزین بچوں کو دہلی کے مقامی اسکولوں میں داخلہ دینے کے لیے عدالت کی مداخلت طلب کی گئی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم کرنا بھارتی آئین اور 2009 کے رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ آدھار کارڈ کی عدم موجودگی کی بنیاد پر ان بچوں کو تعلیم سے محروم کرنا درست نہیں، کیونکہ یہ بچے دہلی کے کھجوری چوک علاقے میں مقیم ہیں۔ لیکن چیف جسٹس منموہن اور جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی سربراہی میں بینچ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ حکومتی سطح پر حل طلب ہے، اور اس میں عالمی سیکیورٹی اور شہریت کے حوالے سے پیچیدگیاں شامل ہیں۔ عدالت نے تجویز دی کہ اس معاملے پر وزارت داخلہ سے رجوع کیا جائے۔
عدالت نے شہریت ایکٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "دنیا میں کوئی ملک نہیں جہاں عدالت طے کرے کہ کس کو شہریت دی جائے،” اور زور دیا کہ بین الاقوامی پناہ گزینوں کے مسائل کا حل عدلیہ کے دائرہ کار میں نہیں۔