سوڈان کیلئے اقوام متحدہ کی آزاد بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ایک نئی رپورٹ جاری کی، جس میں سوڈان کی فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین جاری جنگ میں کئے جارہے انسانیت سوز مظالم کا ذکر ہے، اور اس جرم میں دونوں مسلح فریق شامل ہیں۔ جبکہ عصمت دری حیران کن طور پر بہت زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک تحقیقات نے منگل کو کہا کہ سوڈان کی خانہ جنگی میں نیم فوجیوں کی جانب سے عصمت دری کا بڑے پیمانے پر ارتکاب کیا گیا ۔سوڈان کیلئے اقوام متحدہ کی آزاد بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو جنسی غلامی کے لیے اغوا کیا جا رہا ہے، جبکہ بچے بھی اس بد سلوکی سے محفوظ نہیں۔مشن کے سربراہ کے مطابق سوڈان میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ اپریل ۲۰۲۳ء سے سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین جنگ چھڑ گئی ہے۔جس نے دنیا کے بد ترین انسانی بحران کو جنم دیا۔فیکٹ فائنڈنگ مشن نے منگل کو کہا کہ جنگ کے نتیجے میں ہزاروں ہلاکتیں، زخمی، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور گھروں، اسکولوں اور اسپتالوں کی تباہی ہوئی ہے۔اس کےعلاوہ تقریباً ۳ء۱۱؍ ملین لوگ جنگ کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں، ان میں سے تقریباً ۳۰؍لاکھ لوگ سوڈان سے باہرہجرت کر گئے ہیں۔نصف سے زیادہ آبادی کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔
دونوں فریقوں نے من مانے طور پر لوگوں کو گرفتار اور حراست میں لیا ہے، اور جنگی جرائم کے برابر تشدد کا ارتکاب کیا۔ساتھ ہی دونوں نے ضرورت مند شہریوں کیلئے انسانی امداد تک رسائی میں رکاوٹ ڈالی۔متاثرین کو اکثر عصمت دری سے پہلے اور اس کے دوران مکے مارنے، لاٹھیوں سے مارنے اور کوڑے مارے جاتے، جنسی تشدد اکثر متاثرین کے رشتہ داروں کی موجودگی میں ہوتا ۔
منگل کو ۸۰؍صفحات پر مشتمل مشن کی پہلی رپورٹ حقوق کونسل کو دی گئی، جو ستمبر میں پیش کی گئی تھی۔ جس میں مشن نے فوری اور پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے شہریوں کے تحفظ کیلئے ایک آزاد فورس کی تعیناتی کا مطالبہ دہرایا۔مشن نے یہ بھی کہا کہ دارفور پر ہتھیاروں کی پابندی، اور خطے پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار کو پورے ملک تک بڑھایا جائے، جبکہ سابق صدر عمر البشیر کو آئی سی سی کے حوالے کر دیا جائے۔