جنوبی سوڈان میں ایک دہائی کے بد ترین سیلاب سے تقریباً ۹؍ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جبکہ تقریباً ڈھائی لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، سوڈان سے آزادی حاصل کرکے ۲۰۱۱ء میں وجود میں آنے والاملک جنوبی سوڈان تشدد، سیاسی عدم استحکام، موسمی آفات، قحط، سیلاب سے نبرد آزما رہتا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی امدادی ایجنسی کے مطابق سوڈان سےعلحٰدہ ہو کر وجود میں آنے والا دنیا کا سب سے جدید ملک جنوبی سوڈان ایک دہائی کے بدترین سلاب کی زد میں ہے ، موسمی تبدیلی کے لحاظ سے انتہائی حساس ملک میں آئے سیلاب کے نتیجے میں ۲؍ لاکھ ۴۱؍ ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں ، جبکہ کل متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ۸؍ لاکھ ۹۳؍ ہزار ہے۔موسلادھار بارش کے سبب ملک میں آئے اس سیلاب کے نتیجے میں ۱۵؍اہم راستے مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔جس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر کے مطابق اس سیلاب سےپورے ملک میں عوام مسلسل متاثر ہو رہے ہیں۔
جنوبی سوڈان کی کل ۷۸؍ کاؤنٹی میں سے ۴۲؍ سیلاب سے متاثر ہیں جن میں جوبا اور خرطوم کے درمیان متنازع ابئی کا انتظامی علاقہ بھی شامل ہے۔جبکہ یونیٹی اور واریپ صوبےکی ۴۰؍ فیصد آبادی سیلاب سے متاثر ہے۔۱۶؍ کاؤنٹی کے ۲؍ لاکھ ۴۱؍ ہزار افراد اونچے مقام پر پناہ تلاش رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ۲۰۱۱ء میں سوڈان سے آزادی حاصل کرنے کے بعد یہ ملک عدم استحکام معاشی کساد بازاری، قدرتی آفات، قحط سالی، اور سیلاب سے نبرد آزما ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق سوڈان میں جاری جنگ کے نتیجے میں ستمبر تک ۷؍ لاکھ ۹۷؍ ہزار مہاجرجنوبی سوڈان میں وارد ہو چکے تھے۔جن میں۸۰؍ فیصد جنوبی سوڈان میں پلٹ کر آنے والے تھے۔جبکہ سیاسی رسہ کشی کے سبب عوام میں مایوسی ہے۔ جنوبی سوڈان میں تیل کے ذخائر موجود ہیں لیکن سوڈان میں جاری جنگ کے نتیجے میں ملک کے زر مبادلہ میں اہم کردار ادا کرنے والی اہم پائپ لائن کو نقصان پہنچا، جس کی وجہ سے تیل کی بر آمدگی میں خاطر خواہ کمی آ گئی۔