ودربھ کے شہر اکولہ میں بدھ کی شام ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس بار بی جے پی کے شر پسند لیڈر کرن ساہو کے حامیوں نے پرانا شہر پولیس اسٹیشن تک مورچہ نکالا اور ان پر کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ واپس لوٹتے وقت ان لوگوں نے علاقے میں توڑ پھوڑ کی اور ایک بزرگ کو نشانہ بنایا جنہیں پولیس نے بچالیا لیکن انہیں گہرے زخم آئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ پیر کو اکولہ کے جو نا (پرانا) شہر علاقے میں آٹو رکشا سے دھکا لگ جانے کو بہانہ بنا کر فساد بھڑکانے کی کوشش کی گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ۲۱؍افراد کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس پر الزام تھا کہ اس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور گھروں کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہوئی ، خواتین کی جانب سے مخالفت کرنے پر ان پر بھی ہاتھ اٹھایا گیا۔ اسی بات کی شکایت کرنے مسلم خواتین کا ایک مورچہ منگل کی شام پرانا شہر پولیس اسٹیشن کے انچارج نتن لیہور سے ملنے گیا تھا ۔ انہیں میمورنڈم دے کر مطالبہ کیا گیا تھا کہ پولیس بےجا گرفتاریاں بند کرے اور اصل قصور وار کرن ساہو کو گرفتار کرے۔
ہندو سماج نے بدھ کی شام ایک بڑا سا مورچہ نکالا جس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی تھیں۔ یہ لوگ نعرے لگاتے ہوئے پرانا شہر پولیس اسٹیشن پہنچے اور انہوں نے بھی انسپکٹر نتن لیہور کو ایک میمورنڈم دیا ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ کرن ساہو کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے وہ بے قصور ہے۔ ان لوگوں کاکہنا تھا کہ مسلم خواتین نے جو تحریری شکایت پولیس کو دی ہے وہ غلط ہے۔
’’پاکستان جائو یا قبرستان ‘‘
کرن ساہو جو خود ملزم ہے اس مورچے کی قیادت کر رہا تھا۔ یہ مورچہ پولیس کو اپنا میمورنڈم دے کر واپس لوٹ رہا تھا کہ اس نے حمزہ پلاٹ علاقے سے گزرتے ہوئے دوبارہ توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ اس کے بعد پولیس نے شر پسندوں کے خلاف معاملہ درج کیا۔