خبریںدنیایورپ

برطانیہ: نیو نازی گروپ کا عروج جو سفید فاموں کا تسلط چاہتا ہے

برطانیہ میں سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں پر ایکٹیو کلب نیٹ ورک کو ایک اسپورٹس کلب کے طور پر متعارف کروایا جارہا ہے جو نوجوانوں میں فٹنیس ٹریننگ کے ذریعے ان میں خود بہتری کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

لیکن گروپ ممبران کھلے عام، نازی ڈکٹیٹر ایڈولف ہٹلر کے گن گاتے ہیں۔دو ماہ قبل برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی دائیں بازو کے فسادات پیش آئے تھے اور ان کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا۔

اسی تناظر میں ملک میں ایک نیا نیو نازی گروپ منظرعام پر آیا ہے جو ایک اسپورٹس کلب کے طور پر سرگرم ہے۔گلوبل نیٹ ورک آن ایکسٹریمزم اینڈ ٹیکنالوجی کی رپورٹ میں ایکٹیو کلب نیٹ ورک (اے سی این) نامی نیو نازی گروپ کا تذکرہ ایک خفیہ اور عبوری نیو فاشسٹ گروپ کے طور پر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی وسیع موجودگی کی وجہ سے یہ گروپ تحقیق دانوں کی توجہ کا مرکز بنا۔ اے سی این، سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں نئے ممبران تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اے سی این کو ایک اسپورٹس کلب کے طور پر متعارف کرایا جارہا ہے جو نوجوانوں میں فٹنیس ٹریننگ کے ذریعے ان میں بہتری کو فروغ دینا چاہتا ہے

تاہم، گروپ ممبران کھلے عام، جرمن ڈکٹیٹر ایڈولف ہٹلر کے گن گاتے ہیں۔گروپ اراکین کیلئے ضروری ہے کہ وہ منشیات نوشی سے سختی سے احتراز کریں، جنسی جرم کا ارتکازب نہ کریں اور کلب کے نام پر غیر قانونی سرگرمی انجام نہ دیں۔

گزشتہ ماہ ریلیز ہوئی بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، کلب اراکین نے سواستیکا سے مزین کیک کاٹ کر ہٹلر کی سالگرہ منائی اور اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی۔ برطانیہ میں حالیہ انتہائی دائیں بازو کے فسادات کے بعد تنظیم نے اپنے اراکین سے اپیل کی تھی کہ وہ مستعد رہیں، پولیس سے بچنے کیلئے ماسک پہنیں اور قابل شناخت ٹیٹو کو چھپائیں۔

انتہا پسندی مخالف پروجیکٹ کے سینیئر مشیر الیکزینڈر رٹزمن کا کہنا ہے کہ ایکٹیو کلب نے برطانیہ میں بتدریج مقبولیت حاصل کی ہے اور ٹیلی گرام پر ۶ ہزار سے زیادہ صارفین کلب سے جڑے ہیں۔ اس کی شاخیں پورے شمال مغربی برطانیہ، وسطی برطانیہ، مشرقی انگلیا اور لندن کے علاوہ سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں پھیلی ہوئی ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ ایکٹیو کلب ارادی طور پر خود کو ایک دائیں بازو کے اسپورٹس گروپ کے طور پر پیش کر رہا ہے تاکہ حکام کی نظروں سے بچ سکے۔ برطانیہ اخبار ایکسپریس میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق، پہلا ایکٹو کلب ۲۰۲۰ء کے اواخر میں امریکہ میں تشکیل دیا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس طرح کے ۱۰۰ سے زیادہ کلب شمالی امریکہ اور یورپ میں پھیلے ہوئے ہیں۔

یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی انتخابی سیاست عروج پر ہے اور اسی درمیان ایکٹیو کلب کی بڑھتی رکنیت، سوشل میڈیا پر وسیع تر موجودگی اور اس کے ذریعے ہٹلر کی نظریات کی کھلی توثیق سے انصاف پسند طبقہ میں بے چینی پائی جارہی ہے۔

دائیں بازو کی سیاست نے حالیہ دائیں بازو کے فسادات میں اہم کردار ادا کیا تھا جس میں مہاجرین اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ماہرین تعلیم کو خدشہ ہے کہ اس کی بدولت کالجوں اور اسکولوں میں بھی پرتشدد واقعات پیش آسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button