ایک نئی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے افریقیوں کے خلاف دباؤ اور امتیازی سلوک کے استعمال میں حکومتی اہلکاروں کی جواب دہی کی کمی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سیکیورٹی اداروں میں منظم نسل پرستی کو جاری رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ رپورٹ متاثرین کی نگرانی اور تحفظ میں اصلاحات اور بدلتے ہوئے رویوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے جو محض ایک مخصوص نسل سے تعلق رکھنے والے کو مجرم قرار دیتے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اقوام متحدہ کے نسلی انصاف کے ماہرین کی نئی رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مختلف حکومتوں کے اہلکار خاص طور پر سیکورٹی، قانون نافذ کرنے والے اور عدالتی شعبوں میں افریقیوں اور افریقی نسل کے لوگوں کے خلاف ضرورت سے زیادہ دباؤ اور جبر کے استعمال میں اپنے اقدامات کا جواب دینے سے انکار کرتے رہتے ہیں۔
نسلی انصاف کے فروغ کے لئے ماہر میکانزم کی جانب سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں مختلف ممالک کی فوج، سیکورٹی اور عدالتی اداروں میں منظم نسل پرستی کے جاری رہنے پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نسلی پروفائلنگ، ہراساں کرنے اور غیر مہلک ہتھیاروں کا غلط استعمال جیسے امتیازی رویے بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔
نسلی پروفائلنگ کا مطلب ہے لوگوں کی نسل یا جسمانی خصوصیات کو جانچنے کے لئے بنیادی معیار کے طور پر استعمال کرنا۔
اس معنی میں کہ لوگ غلط مفروضوں اور فیصلوں کا زیادہ سامنا کرتے ہیں صرف اس وجہ سے کہ وہ ایک خاص نسل سے تعلق رکھتے ہیں چاہے ان فیصلوں کا کوئی ثبوت یا وجہ نہ ہو۔
اس قسم کے فیصلے لوگوں کے ساتھ برتاؤ میں امتیازی سلوک اور عدم مساوات کا باعث بن سکتے ہیں اور اسے نسل پرستی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ایک شکل کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ان رویوں اور غلط قیاس آرائیوں کے نتائج میں جیلوں میں قید افریقیوں کی تعداد اور قانونی کاروائیوں میں ان کے ساتھ ناروا سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔
مثلاً ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں تقریبا 37 فیصد قیدی افریقی نسل کے ہیں جبکہ یہ گروہ اس ملک کی کل آبادی کا صرف 13 فیصد ہے۔
ماہرین نے حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نسلی انصاف کی حالت کو بہتر بنانے میں مدد کے لئے رپورٹنگ، آزادانہ نگرانی اور اس قسم کے طریقوں کے متاثرین کے تحفظ کے شعبوں میں ضروری اصلاحات کریں۔
آخر میں واضح رہے کہ اسلامی تعلیمات اور 14 معصومین علیہم السلام کی سیرت کی بنیاد پر رنگ و نسل کی بنیاد پر لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی مذمت کی گئی ہے۔
اسلام انسانی مساوات پر زور دیتا ہے اور ظاہری شکل یا نسلی خصوصیات کی بنیاد پر کسی بھی فیصلہ اور امتیاز کو مسترد کرتا ہے۔
لہذا ہر ایک کے لئے ضروری ہے کہ وہ انسانی اور اخلاقی اصولوں پر عمل پیرا ہو اور نسل پرستی اور سماجی امتیاز کے خلاف کھڑے ہوں۔