اسپین کے جزیرے کانارے کے قریب تارکین وطن کو لے جارہی کشتی غرقاب ہونے سے اس میں سوار ۸۹؍ افراد میں سے ۹؍ جاں بحق ہو گئے، جبکہ ۴۸؍ لاپتہ اور ۲۷؍ کو بچا لیا گیا ہے۔
جزیرے کے صدر نے اس انسانی ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یورپی ممالک سے غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے کے حل کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ستمبر میں ہونے والے اس سے قبل کے حادثہ میں کل ۳۹؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے جب سنیگال میں اسی طرح یوروپ میں بہتر مستقبل کی امید میں غیر قانونی طور پر جانے والے تارکین وطن کی کشتی حادثہ کا شکار ہو گئی تھی۔
امسال اب تک ہزاروں افراد اسی طرح حد سے زیادہ مسافروں سے بھری یا خستہ حال کشتی میں دوران سفر حادثوں کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اگست میں اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سنچیز نے موریتانیا اور گامبیا کا دورہ کیا تھا، تاکہ انسانی اسمگلروں پر لگام لگائی جا سکے، اور تارکین وطن کے قانونی راستوں کو مزید وسعت دی جا سکے۔ اعداد وشمار کے مطابق ۲۰۲۳ء میں کاناری میں ۴۰؍ ہزار غیر قانونی تارکین وطن داخل ہوئے تھے۔ اٹلانٹک کا بحری سفر انتہائی خطرناک ہو تا ہے، چونکہ یہ خستہ حال کشتی سمندر کی طاقتور لہروں کا مقابلہ نہیں کر پاتیں اور حادثہ کا شکار ہو جاتی ہیں۔اقوام متحدہ کی تارکین وطن کی تنظیم کے مطابق ۲۰۱۴ء سے اس بحری راستے پر ۴۸۵۷؍ افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔جبکہ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اصل تعداد سے نہایت کم ہے۔