Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
خبریںدنیاشام

رواں ماہ شام میں امریکی فوج کےدو فضائی حملوں میں ۳۷؍ عسکریت پسند ہلاک

امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے رواں ماہ شام میں دو فضائی حملے کئے ہیں جن میں شدت پسند گروپ داعش اور القاعدہ سے منسلک گروہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکی فوج کے اتوار کو جاری کئے گئے بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں فضائی حملوں میں ۳۷؍ عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکی فوج نے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فضائی کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کے دو سینئر کمانڈر بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ یو ایس سینٹرل کمانڈ کا بیان میں کہنا تھا کہ پہلی کارروائی ۱۶؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو شمالی شام میں کی گئی جس میں القاعدہ سے منسلک گروہ ’ تنظيم حراس الدين‘ کے سینئر کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔ سینٹرل کمانڈ نے مزید کہا کہ منگل۲۴؍ ستمبر کو کی گئی اس کارروائی میں دیگر آٹھ عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔

امریکی فوج کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا کمانڈر اس تنظیم کی عسکری کارروائیوں کی نگرانی کرتا تھا۔ یو ایس سینٹرل کمانڈ نے بیان میں مزید کہا کہ شام کے وسط میں ایک غیر معروف مقام پر داعش کے تربیتی کیمپ پر بڑا فضائی حملہ کیا گیا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے میں چار شامی لیڈر بھی مارے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ کسی شہری کو نقصان پہنچا ہے۔

یو ایس سینٹرل کمانڈ کا کہنا تھا کہ یہ فضائی کارروائیاں داعش کی امریکہ کے مفادات اور اس کے اتحادیوں پر حملوں کی صلاحیت کو ختم کرنے کیلئےکی گئیں۔ واضح رہے کہ شام میں امریکہ کے۹۰۰؍ فوجی اہلکار موجود ہیں۔ اس فوج کی معاونت کیلئے کنٹریکٹرز بھی موجود ہیں۔ ان اہلکاروں کی موجودگی کا مقصد شدت پسند تنظیم داعش کی واپسی کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔

داعش نے۲۰۱۴ء میں عراق اور شام کے ایک بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا تھا۔ بعد ازاں امریکہ کی قیادت میں اس کے خلاف کارروائیاں کرکے یہ قبضہ ختم کیا گیا۔ شمالی مشرقی شام میں امریکہ کی فوج اپنے اتحادیوں کی مشاورت اور تجاویز میں مصروفِ عمل ہے۔ امریکہ کی اتحادی کرد علاقوں کے شہریوں پر مشتمل ’سیریئن ڈیموکریٹک فورسز‘ اس علاقے میں اس مقام پر موجود ہیں جہاں قریب کے علاقوں میں ایران کی حامی عسکری تنظیموں کا کنٹرول ہے ان میں عراق کے ساتھ سرحدی گزر گاہ بھی شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button